وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا

وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا، 178 ارکان نے وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کیا۔

وزیراعظم پر اعتماد کے حوالے سے قرارداد پیش 

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ایوان زیریں کا خصوصی اجلاس دن سوا 12 بجے شروع ہوا اور تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول ﷺ پیش کی گئی، جس کے بعد قومی ترانہ پڑھا گیا، اجلاس میں شاہ محمود قریشی نے اسپیکر کی اجازت سے وزیراعظم پر اعتماد کے حوالے سے قرارداد پیش کی، ایوان میں قرارداد کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دینے سے متعلق طریقہ کار بتایا۔

وزیراعظم ایوان سے 178 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب

اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیر اعظم کی حمایت میں ووٹ دینے والوں کو دائیں لابی کی طرف جانے کی ہدایت کی جس کے بعد ارکان نے باری باری جاکر اپنا ووٹ درج کرایا، اسپیکر قومی اسمبلی نے ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کا اعلان کیا اور 2 منٹ کے لیے گھنٹی بجانے کا کہا تاکہ اراکین اسمبلی لابی سے ایوان میں واپس آجائیں۔سیکرٹری قومی اسمبلی نے ووٹوں کی گنتی مکمل کرکے نتیجہ اسپیکر کے حوالے کیا جس کے بعد اسد قیصر نے اعتماد کے ووٹ سے متعلق اعلان کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایوان سے 178 ووٹ حاصل کیے جب کہ وزیراعظم منتخب ہونے پر انہیں 176 ووٹ ملے تھے اس طرح انہوں نے پہلے کے مقابلے میں 2 اضافی ووٹ لیے۔

وزیراعظم کاقومی اسمبلی سے خطاب

وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا  کہ آپ سب لوگوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا جس پر آپ سب لوگوں کا شکر گزار ہوں، کچھ اراکین کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی پھر بھی وہ آئے جس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس لیے نہیں بنا تھا کہ بھارت میں ٹاٹا برلا اور یہاں شریف اور زرداری اربوں پتی بن جائیں۔

اپوزیشن کا قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے قومی اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا تھا،مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ عدم اعتماد سینیٹ کے الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کی صورت میں ہوچکی، اپوزیشن کی عدم شرکت کے بعد اجلاس کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی، دور بیٹھ کر تماشہ دیکھیں گے۔

 وزیراعظم عمران خان کو سادہ اکثریت کیلئے171 ووٹ درکار

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کو سادہ اکثریت کیلئے ہر صورت 171 ووٹ حاصل کرنا ضروری تھے،  341 کے ایوان میں حکومتی اتحاد کی تعداد 181 جبکہ اپوزیشن کے پاس 160 ووٹ تھے۔

اعتماد کے ووٹ کا طریقہ کار

  قومی اسمبلی کے   قواعد کے مطابق ایوان کی کارروائی شروع ہونے پراسپیکر قومی اسمبلی 5 منٹ تک ایوان میں گھنٹیاں بجا کر ارکان کی حاضری یقینی بنائیں گے ، اس کے بعد ایوان کے تمام دروازے بند کردیئےجائیں گے تاکہ کوئی رکن باہرجاسکے نہ کوئی باہرسے اندرآئے۔

قواعد کے تحت ووٹ درج ہونے کے بعد اپوزیشن اور حکومتی ارکان اپنی اپنی لابیز میں انتظار کریں گے، تمام ارکان کے ووٹ مکمل ہونے کے بعد سیکرٹری قومی اسمبلی گنتی کا نتیجہ اسپیکر کے حوالے کریں گے، اسپیکر دوبارہ دو منٹ کیلئے گھنٹیاں بجائیں گے، تاکہ لابیز میں موجود ارکان قومی اسمبلی ہال میں واپس آ جائیں اور پھر اسپیکر قومی اسمبلی نتیجے کا اعلان کر دیں گے۔

  اسپیکر وزیراعظم پر اعتماد کی قرارداد پڑھنے کے بعد ارکان سے کہیں گے کہ ان کے حق میں ووٹ ڈالنے کے خواہش مند شمار کنندگان کے پاس ووٹ درج کروا دیں۔ شمارکنندگان کی فہرست میں رکن کے نمبر کے سامنے نشان لگا کر اس کا نام پکارا جائے گا۔

قواعد کے تحت ووٹ درج ہونے کے بعد اپوزیشن اور حکومتی ارکان اپنی اپنی لابیز میں انتظار کریں گے، تمام ارکان کے ووٹ مکمل ہونے کے بعد سیکرٹری قومی اسمبلی گنتی کا نتیجہ اسپیکر کے حوالے کریں گے، اسپیکر دوبارہ دو منٹ کیلئے گھنٹیاں بجائیں گے، تاکہ لابیز میں موجود ارکان قومی اسمبلی ہال میں واپس آ جائیں اور پھر اسپیکر قومی اسمبلی نتیجے کا اعلان کر دیں گے، وزیراعظم پر اعتماد کی قرارداد منظور یا مسترد ہونے کے بارے میں قومی اسمبلی کے اسپیکر صدر مملکت کو تحریری طور پر آگاہ کرنے کے پابند ہیں۔

حکومت کا 180 ارکان کی حمایت کا دعویٰ

گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں 180 اراکین نے کھڑے ہو کر وزیراعظم کو حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ جمہوریت اور رائے کی آزادی پر یقین رکھتا ہوں، ایک مقصد کیلئے سیاست شروع کی ہے، مجھے کوئی بلیک میل کر کے اپنی بات نہیں منوا سکا، عوام نے ووٹ کی امانت دے کر ایوان میں بھیجا ہے،جسے مجھ پر اعتماد نہیں وہ کھل کر اظہار کرے، اگر آپ کی نظر میں غلط ہوں تو بیشک میرا ساتھ چھوڑ دیں۔

Sughra Afzal

Content Writer