(مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا کے تازہ حملے کرکٹرز کی ٹریننگ میں دیوار بن گئے، ملک میں وائرس کا پھیلاؤ تیز ہونے کے بعد دورہ انگلینڈ کی تیاری کیلئے کیمپ کو بائیو سیکیور بنانے کا عمل مزید مشکل ہوگیا، تمام ممکنہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ ٹریننگ کا سلسلہ 15 جون سے شروع کرنے کی پلاننگ ہو رہی ہے، ٹیسٹ کا مرحلہ مکمل کرنے کے بعد الگ وینیوز پر چھوٹے گروپس میں ٹریننگ کی تجویز قابل عمل سمجھی جانے لگی.
کورونا وائرس کی وجہ سے کئی ملکوں میں جزوی تو کئی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے، کرکٹ کی دنیا پر جمود طاری ہے، اس صورتحال میں انگلش بورڈ نے بائیو سیکیور ماحول میں انٹرنیشنل سرگرمیاں بحال کرنے کا بیڑا اٹھا لیا، جولائی میں ویسٹ انڈیز اور اگست میں پاکستان سے سیریز کی میزبانی کیلئے تیاریاں جاری ہیں، ویسٹ انڈیز نے اسکواڈ کا اعلان بھی کردیا جو 9 جون کو چارٹرڈ طیارے کے ذریعے انگلینڈ پہنچ کر قرنطینہ ٹریننگ کرے گا۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی میڈیکل ٹیم ڈاکٹر سہیل سلیم کی زیر نگرانی بائیو سیکیور کے ایس او پیز بنانے میں مصروف ہے ، ایس او پیز کی تیاری کے بعد ممکنہ دورہ انگلینڈ کیلئے قومی کھلاڑیوں کے کیمپ کی اجازت کیلئے حکومت سے رابطہ کیا جائے گا.
کیمپ کے انعقاد کے حوالے سے مختلف تجاویز بھی سامنے آئی ہیں، کیمپ دو حصوں میں لگایا جائے، روانگی سے دس روز قبل صرف منتخب کھلاڑیوں کا کیمپ لگانے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے، کیمپ شروع ہونے کے بعد کھلاڑی دورے کے اختتام تک گھر والوں سے بھی نہیں ملیں گے، کورونا وائرس ٹیسٹ کرواکے ٹیم کو انگلینڈ بھجوانے اور کیمپ انگلینڈ میں لگانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
دوسری جانب طبی ماہرین نے فی الحال کرکٹ کی سرگرمیاں بحال کرنے کی مخالفت کردی، ان کا کہنا ہے کہ کسی کھلاڑی کے ٹیسٹ کا نتیجہ ایک دن منفی تو 5 روز بعد مثبت بھی آ سکتا ہے، صرف تھوک کا استعمال روکنے سے وائرس کا خطرہ کم نہیں ہوگا، مختلف ہاتھوں میں جانے والی گیند وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتی ہے، وکٹ کیپر، سلپ اور کلوز فیلڈرز کے کھانسنے یا چلانے، زوردار اپیل سے ذرات ہوا میں معلق رہنے کے بعد میدان میں بھی گریں گے۔