ہریانہ میں مسلم کش فساد کے ساتھ مودی کی بلڈوزر پالیسی بھی آ گئی،  حالات کشیدہ، مسلمانوں کے 50 سے زائد گھر، ہوٹل مسمار 

Haryana Bulldozer Policy, Narendra Modi, Anti-Muslim campaign, City42
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : بھارت میں اقلیتوں کیلئے حالات بدستور کشیدہ ہیں، ریاست ہریانہ کے علاقے نوح میں مسلم کش فسادات کے بعد میونسپل اداروں نے نریدر مودی کی بدنام زمانہ بلڈوزر پالیسی پر عمل درآمد کر کے مسلمانوں کی جائیدادوں پر بلڈوزر چلانا شروع کر دیئے ہیں۔

مسلمانوں کی املاک کو بلڈوز کرنے کے لئے اتر پردیش اور دیگر علاقوں کی طرح ہرایانہ کے شہر نوح میں بھی نام نہاد تجاوزات کے جھوٹے جواز گھڑے جا رہے ہیں۔   ہریانہ کے ضلع میواتْ  میں نوح میونسپلٹی نے مسلمانوں کی جائیدادیں چن چن کر مسمار کرنے کی مہم چلا رکھی ہے جس کے دوران مختلف علاقوں میں اب تک 50 سے 60 تعمیرات مسمار کی جا چکی ہیں۔ 

 مونسپل ادارے کی مسماری مہم کے دوران ایک ہوٹل کو صرف اس لیے بلڈوز کردیا گیا کیوں کہ پولیس کا دعویٰ تھا کہ اس ہوٹل سے ہندو انتہا پسند جماعت وشو ہندو پریشد کے مذہبی جلوس پر پتھر برسائے گئے تھے۔

ہوٹل انتظامیہ نے پولیس کے اس دعوے کو بے بنیاد اور جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس کی جھوٹی رپورٹ کی آڑ میں ہوٹل کو تعصب کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

میونسپل ادارے نے جن تعمیرات کو غیر قانونی قرار دیکر مسمار کیا ہے ان میں گھر، میڈیکل اسٹورز اور دکانیں شامل ہیں اور تقریباً تمام ہی املاک مسلمانوں کی ہیں۔

 مقامی مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ میونسپل ادارے اور پولیس انتہا پسند ہندو جماعت کے کہنے پر یہ کارروائیاں کر رہے ہیں جس کا کوئی قانونی جواز نہیں۔

پیر کے روز سے شروع ہونے والے مسلم کش فسادات میں 6 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں مسجد کے ایک پیش امام اور گارڈز شامل ہیں جب کہ تین مساجد کو نذر آتش کیا جا چکا ہے۔

 میڈیارپورٹس کے مطابق  بھارتی پولیس مسلمانوں کیخلاف غیر قانونی اقدامات سر انجام دے رہی ہے،اور گزشتہ روز مسلمانوں کو جمعہ بھی ادا نہیں کرنے دیا گیا تھا۔

 رپورٹس کے مطابق کشیدہ حالات کے نتیجے میں مسلمانوں کے حالات خراب ہے جبکہ لوگ خوف کے باعث گھر بار چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں نقل مکانی پر مجبور ہیں۔