مسلم مخالف بیان پر مہوش حیات کی بی جے پی رہنما پر تنقید

مسلم مخالف بیان پر مہوش حیات کی بی جے پی رہنما پر تنقید
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( زین مدنی ) صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکارہ مہوش حیات نے مسلم مخالف بیان پر بی جے پی رہنما سبرامنین سوامی کے بیان پر سخت تنقید کی ہے۔

مہوش حیات نے بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سبرامنین سوامی کے غیر ملکی میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے نمائندہ کو اس طرح تبصرے کرنے کی اجازت کس طرح دی جاسکتی ہے، بھارت میں جو کچھ ہورہا ہے کہ اس پر دنیا نے آنکھیں کیوں بند کررکھی ہیں۔

اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ وہی ہے جو نازی جرمنی نے کیا، تو کیا اب مسلمانوں کے ساتھ بھی وہی ہوگا؟

دور جدید کے بھارت میں جہاں حکومت سے لے کر عام شہریوں تک سبھی مسلمانوں کو باور کرانے لگے ہیں کہ وہ ’’ہندوراج‘‘ میں آباد ہیں۔ چناں چہ اقلیت ہونے کے ناتے انہیں اکثریت کے اصول و قوانین پر چلنا ہوگا چاہے وہ غیر انسانی، غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہی کیوں نہ ہوں۔

بھارت میں تقریباً بیس کروڑ مسلمان بستے ہیں۔ ان میں سے 5 تا 10 فیصد کو چھوڑ کر بقیہ مسلمان غربت‘ جہالت‘ اور بیروز گاری کا شکار ہیں۔وہ چھوٹی موٹی ملازمتیں کر کے اپنا اوراپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔

بھارت میں ہندو قوم پرستی کا جن نمودار ہونے کے بعد یہی غریب ومسکین مسلمان نئی آفتوں کی زد میں ہیں۔ مسلمان ہونے کے باعث اب انہیں تعلیم حاصل کرنے ‘ ملازمت پانے اور گھر ڈھونڈنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

بھارت میں مسلم مخالف متنازع ’شہریت ترمیمی بل‘ پر مودی سرکار کیخلاف شہر شہر اور گاؤں گاؤں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ عوامی دباؤ کے باعث جھنجھلاہٹ کی شکار مودی سرکار نے مظاہرین پر طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔