سٹی 42: پاکستان میں جرمنی کےسفیر برن ہارڈ نے ملک کے سب سے بڑے نشریاتی ادارے سٹی نیوز نیٹ ورک کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا، سٹی فورٹی ٹو کے پروگرام سٹی ایٹ 10 میں شرکت کی۔ لاہور کا ذکر کرتے ہوئے معروف جملہ دہرایا ’’لاہور لاہور اے‘‘
جرمن سفیر برن ہارڈ سٹی نیوز نیٹ ورک کے ہیڈ آفس پہنچے تو ان پُٹ ہیڈ سٹی فورٹی ٹو زین العابدین نے اُن کا پُرتپاک استقبال کیا، جرمن سفیر کے ساتھ اُن کا سٹاف اور ڈائریکٹر کلچرل جرمن سفارتخانہ نورین زکی بھی ہمراہ تھیں۔ انہوں نے صحافتی صنعت سے وابستہ افراد کو درپیش دباؤ اور خبر کے حصول کے لیے پاکستان کے صحافیوں کی جدو جہد کو بھی سراہا، بعدازاں جرمن سفیر نے نورین زکی کے ہمراہ فورٹی ٹو کے پاپولر مارننگ شو سٹی ایٹ ٹین میں شرکت کی، جہاں انہوں نے کُھل کر لاہور، لاہوریوں، یہاں کی مہمان نوازی اور کھانوں کا ذکر کیا تو بے ساختہ کہا " لاہور لاہور اے "۔
انہوں نے لاہوری کلچر کی تعریف کی اور کہا کہ یہاں کی تاریخی عمارات انہیں ہمیشہ پر کشش معلوم ہوتی ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان اچھے دوست کی حیثیت سے اپنا مضبوط کردار ادا کر رہے ہیں۔ جرمن سفارتخانہ دونوں ممالک کی تہذیب،کلچر کو قریب لانے اور ان سے عوام کو آگاہ کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
جرمن سفیر کو سٹی نیوز نیٹ ورک کے تمام ڈیپارٹمنٹس بشمول سٹوڈیوز کا دورہ کرایا گیا،جس کی انہوں نے تعریف کی، اُنہیں نیٹ ورک کے تحت چلنے والے تمام چینلز کے سٹاف کے بارے میں آگاہ کیا گیا، جرمن سفیر نے ڈائریکٹر نیوز 24 میاں طاہر، پروگرامنگ ہیڈ 24 خرم کلیم، ان پُٹ ہیڈ 24 نیوز ہشام یوسف اور ان پُٹ ہیڈ روہی نیوز عامر رضا سے تفصیلی ملاقات کی۔
جرمن سفیرنے دونوں ممالک کےدرمیان گہرے روابط اور پاکستان کیساتھ دیرینہ تعلقات اور کلچر کا ذکر کیا، انہوں نے خاص طور پر سٹی نیوز نیٹ ورک کے تحت چلنے والے چینلز 24 نیوز ، سٹی 42 ، سٹی 41، روہی ، سٹی 21 اور یوکے 44 کی عوام تک رسائی اور عوامی مسائل کو ترجیحات میں رکھنے کی پالیسی کو بھی سراہا۔
بعد ازاں جرمن سفیر برن ہارڈکا کارپٹ مینوفیکچرزایکسپوٹرز ایسوسی ایشن دفتر کا دورہ کیا۔ جرمن سفیر نےکارپٹ مینو فیکچرزایسوسی ایشن کےعہدیداروں سےملاقات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ شکریہ ادا کرتا ہوں کہ مجھے پاکستان میں انڈسٹریز کو دیکھنے کاموقع ملا، پاکستان ہینڈی کرافٹ اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔ پاکستان کی ٹریڈانڈسٹری کومزید فروغ دینےپرغورکررہےہیں، بیروزگاری ختم کرنے کیلئےمختلف ٹریننگ پروگرامزکی ضرورت ہے جبکہ کورونا میں ویزہ پالیسی سخت تھیں مگراب بہتری آئی ہے۔