جیل روڈ(زاہد چودھری،عظمت اعوان) ڈینگی مچھر کا ڈنگ مزید تیزہوگئے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 3341 نئے مریض رپورٹ، شہر میں ڈینگی سے جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 53 اور متاثرین کی تعداد 12 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
لاہور میں ابھی کورونا ختم نہیں ہوا کہ ڈینگی مچھر کے حملوں میں تیزی آگئی،اداکار ہدایتکار و فلمساز شمعون عباسی بھی ڈینگی بخار میں مبتلا ہوگئے، اس وقت شہر کے ہسپتالوں میں 1 ہزار 629 ڈینگی مریض زیر علاج ہیں، ڈینگی کا زور بڑھتے ہی شہر کے میڈیکل سٹورز سے پینا ڈول ٹیبلٹ، پیراسیٹامول انجکشن اور سیرپ غائب ہوگئے، ڈینگی بخار جانچنے کیلئے تھرمامیٹر تک مارکیٹ میں دستیاب نہیں، جس کے پاس سٹاک موجود ہے انہوں نے قیمتیں کئی گنا بڑھا دیں۔
دوسری جانب ڈینگی مریضوں کا ڈیٹا چھپائے جانے کا انکشاف ہوا، پرائیویٹ ہسپتالوں سے ڈیٹا ڈیش بورڈ پر اپ لوڈ نہیں کیا گیا، پرائیویٹ ہسپتالوں میں ڈینگی سے اموات کا ڈیٹا بھی چھپایا جارہا ہے، ڈینگی مریضوں کا درست ڈیٹا نہ ہونے سے مرض کے روک تھام میں ناکامی کا سامنا ہے۔
واضح رہےکہ ڈینگی بخار ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے، ڈینگی بخار کی نمایاں علامات میں تیز بخار، سر درد، متلی، جوڑوں اور پٹھوں میں شدید درد اور ڈائریا شامل ہیں، ڈینگی مچھر کے کاٹنے کا صبح سویرے اور غروب آفتاب کے وقت خطرہ زیادہ ہوتا ہے، ان اوقات میں لمبی آستین والی قمیض پہنی جائے، بلاضرورت گھروں سے باہر نہ نکلا جائے، کسی بھی جگہ گھر میں پانی جمع نہ ہونے دیا جائے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پودوں اور بیلوں کی کیاریوں میں مچھر مار سپرے کرائی جائے، جسم کے کھلے حصے، منہ اور بازوؤں پر مچھر بھگانے والا لوشن لگایا جائے، گھروں اور دفاتر میں مچھر مار سپرے، کوائل اور میٹ کا استعمال کیا جائے، کھڑکیاں اوردروازے بند رکھے جائیں۔