(ملک اشرف ) پرنسپل سروسز انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز کی بھرتی کے لیے درخواستیں طلب کرنے کا اقدام لاہورہائیکورٹ میں چیلنج، عدالت نے پنجاب حکومت کے لاء افسر کو مجاز اتھارٹی سے ہدایات لے کر آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے پرنسپل سمز پروفیسر ڈاکٹر محمد امجد کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے ملک اویس خالد ایڈوکیٹ اور حسن بھون پیش ہوئے۔درخواست میں پنجاب حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ملک اویس خالد ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا، درخواست گزار قائمقام پرنسپل سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی حیثیت سے کام کررہے ہیں،درخواست گزار سنیارٹی میں پہلے نمبر پر ہیں، پرنسپل سمز تعینات کرنے کا اختیار بورڈ آف گورنرز کے پاس ہے،پنجاب ہیلتھ میڈیکل انسٹی ٹیوشن ایکٹ 2013 کے سیکشن 7کے تحت بورڈ آف گورنرز ہی نام شارٹ لسٹ کر سکتا ہے۔
بورڈ آف گورنرزنے ایکٹ کے تحت پرنسپل سمز کی تعیناتی کے لیے نام شارٹ لسٹ کر کے حکومت کو بھجوادئیے،پنجاب حکومت نے پرنسپل سمز کی بھرتی کے لیےسترہ نومبر کو اخبار اشتہار دیا۔ملک اویس خالد ایڈوکیٹ کا مزید کہنا تھا کہ پرنسپل سمز کی تعیناتی کے لیے اخبار اشتہار پنجاب ہیلتھ میڈیکل انسٹی ٹیوشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت پرنسپل سمز کی تعیناتی کے لیے اخبار اشتہار دینے کا اقدام کالعدم قرار دے،مزید استدعا کی گئی کہ کیس کے حتمی فیصلے تک پرنسپل سمز کی بھرتی کا عمل روکا جائے۔