(ویب ڈیسک) مہنگائی سے پریشان عوام کیلئے بری خبر،وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کے تمام صارفین پر 1.52 روپے فی یونٹ سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ رواں مالی سال میں تقریباً 25 ارب روپے اضافی حاصل کئے جاسکیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ اضافہ قومی یکساں بنیادی فی یونٹ اوسط 30 روپے ٹیرف، 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ فنانسنگ لاگت سرچارج اور متعدد ٹیکسز و ڈیوٹیز کے علاوہ سہ ماہی اور ماہانہ بنیادوں پر فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کے علاوہ ہوگا،پاور ڈویژن نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے درخواست کی ہے کہ وہ پہلے قانون کے مطابق اس حوالے سے عوامی سماعت بلانے کی رسمی کارروائی کے بعد نوٹیفکیشن جاری کرے، نیپرا نے درخواست پر ربڑ اسٹیمپ کے لیے 15 اگست کو عوامی سماعت طلب کی ہے۔
نیا سرچارج ہر کیٹگری اور شعبے پر عائد کیا جائے گا چاہے صارف کا استعمال کتنا ہی کیوں نہ ہو، اس کا مطلب ہے کہ 50 یونٹس سے کم بجلی استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین کو بھی سرچارج ادا کرنا ہوگا۔
سرچارج عائد کرنے کی ضرورت 15 ماہ (جولائی 2019 اور ستمبر 2020 کے درمیان) کی وجہ سے ہوئی ہے کیونکہ جولائی 2018 میں ریگولیٹر کی طرف سے منظور شدہ اس کے ملٹی ایئر ٹیرف کے خلاف کے الیکٹرک کی جانب سے اسٹے آرڈرز حاصل کیے گئے تھے، اس مدت کے دوران دیگر ڈسٹری بیوشن کمپینوں کے صارفین نے ریگولیٹر کی جانب سے منظور کردہ زیادہ نرخ ادا کئے تھے تاہم اس حوالے سے ایسے نئے صارفین جو ساحلی شہر میں تین برس قبل ملک میں رہائش پذیر نہیں تھے، انہیں بھی دیگر صارفین کی استعمال کردہ بجلی کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔