ویب ڈیسک: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا مقدمہ سننے والے جج کی ہی توہین کر دی۔ نیویارک کے ایک جج نے گذشتہ ہفتے سول فراڈ کے مقدمے میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے بیٹوں کو دھوکا دہی میں ملوث قرار دیا تھا۔
پیر کو نیویارک کی عدالت میں اپنے خلاف سول فراڈ مقدمے کی سماعت کے موقع پر کمرہ عدالت میں جانے سے پہلے ٹرمپ نے میڈیا کے سامنے کہا کہ ہماری ایک بڑی کمپنی ہے، ہم نے ایک عظیم کمپنی بنائی ہے،ہماری کمپنی کے پاس دنیا کی بڑی جائیدادیں ہیں اور اب مجھے ایک نامعقول جج کے پاس جانا ہے۔میرےخلاف مقدمہ انتخابی مداخلت ہے۔
ٹرمپ کے خلاف سول فراڈ کا مقدمہ دائر ہے،ان پر کاروباری اثاثوں کی زائد مالیت بتا کر بینکوں اور بیمہ کنندگان کو دھوکا دینے کا بھی الزام ہے۔ نیویارک اٹارنی جنرل نے عدالت سے ٹرمپ پر کم از کم 250 ملین ڈالر جرمانہ کرنے اور ان کے بیٹوں کے نیویارک میں کاروبار پر مستقل پابندی لگانے کی درخواست کر رکھی ہے۔
ڈونلڈ جے ٹرمپ کے مقدمے کی سماعت پیر کو نیویارک کے ایک کمرہ عدالت میں شروع ہوئی، جہاں سابق صدر کئی حکومتی اقدامات میں سے پہلے کیس کا سامنا کرنے کی بجائے عملاً جج کے ساتھ لڑنے کے لئے — امریکی میڈیا کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جس سول فراڈ کیس کی سماعت شروع ہوئی ہے وہ ان کی کمپنی کو سنگین نوعیت کا نقصان پہنچا سکتا ہے اور کاروباری دنیا کے ایک ماسٹر کے طور پر ان کے رہے سہے امیج کو خطرہ ہے۔
مقدمے کے آغاز کا دن سابق صدر ٹرمپ کو ان کے سب سے طویل عرصے تک چلنے والے مخالفوں میں سے ایک کے ساتھ آمنے سامنے لے آیا، یہ ہستی نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز ہیں، جنہوں نے ٹرمپ کے خلاف، ان کے بالغ بیٹوں اور ان کے خاندانی کاروبار کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ اگر اٹارنی جنرل آفس ٹرمپ کے خلاف اپنا مقدمہ ثابت کردیتا ہے، تو مقدمے کی سماعت کرنے والا جج مسٹر ٹرمپ پر 250 ملین ڈالر کا جرمانہ سمیت متعدد سزائیں دے سکتا ہے۔
کمرہ عدالت کے باہر، مسٹر ٹرمپ نے محترمہ جیمز اور جج آرتھر ایف اینگورون پر ذاتی حملوں کا آغاز کیا۔ ٹرمپ نے جج کو "بدمعاش" اور محترمہ جیمز کو "ایک خوفناک شخص" کہا، یہاں تک کہا کہ وہ مجرم ہے۔
عدالت کے اندر، مسٹر ٹرمپ غیر آرام دہ خاموشی سے بیٹھے تھے جب محترمہ جیمز کے وکلاء نے طریقہ کار کے مطابق اپنا کیس پیش کیا۔ اٹارنی جنرل کے دفتر نے سابق صدر پر الزام لگایا کہ انہوں نے بینکوں کے ساتھ سازگار سودے حاصل کرنے اور اپنی دولت کے بارے میں شیخی بگھارنے کے ہتھکنڈے اختیار کر کے دھوکہ دہی کے زریعہ اپنی دولت میں 2 ارب ڈالر سے زیادہ کا اضافہ کیا۔
محترمہ جیمز کے وکیل کیون والیس نے ابتدائی بیانات کے دوران کہا، "سال بہ سال، قرض کے بعد قرض، مدعا علیہان نے مسٹر ٹرمپ کی مجموعی مالیت کو غلط انداز میں پیش کیا،" ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی ویژن کے سامعین یا فوربس میگزین کی امیر ترین لوگوں کی فہرست کے لیے مبالغہ آرائی ایک الگ چیز ہے، لیکن "آپ ریاست نیویارک میں کاروبار کرتے ہوئے ایسا نہیں کر سکتے۔"
مس جیمز کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل مسٹر والیس نے سابق صدر ٹرمپ کی دستخط شدہ جائیدادوں میں سے کچھ کی حقیقی ویلیو پر شک کا اظہار کیا، ان جائیدادوں میں مین ہٹن میں ٹرمپ ٹاور بھی تھا، دراصل یہ ہی جائیداد تھی جس نے سابق صدر کی بعد ازاں بے تحاشا دولت اندوزی کے لئے بنیاد فراہم کی۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمے کی سماعت، ایک ماہ سے زیادہ جاری رہنے کی توقع ہے اور اس میں مسٹر ٹرمپ کی حلفیہ گواہی بھی شامل ہوگی، محترمہ جیمز کا دیوانی مقدمہ ختم ہونے کے بعد، ڈونلڈ ٹرمپ کو مزید چار مجرمانہ مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا جو کہ بہت سے موضوعات کو چھوتے ہیں: ایک پورن سٹار کو خامش رکھنے کے لئے پیسے کی ادائیگی، خفیہ سرکاری دستاویزات کی مس ہینڈلنگ اور 2020 کے انتخابات میں ہارنے کے بعد اقتدار میں رہنے کی ان کی کوششیں سنگین نوعت کے نتائج کے حامل مقدمات ہیں.
محترمہ جیمز کا مقدمہ، جس کا فیصلہ جیوری کے بجائے جج کرے گا، اس مقدمہ نے سابق صدر کے اعصاب کو ٹ جھنجھنا کر رکھ دیا ہے۔ اس مقدمہ میں سامنے آنے والےدعوے رمپ کو انڈسٹری کے لیڈر کے بجائے ایک دھوکے باز کے طور پر پیش کرتے ہیں اور اس نے ٹرمپ کیاپنے متعلق محنت سے بنائی ہوئی تصویر کو کمتر کر دیا ہے۔ خود ساختہ لیکن مقبول عام تصویر کے مطابق ٹرمپ نےرئیل اسٹیٹ سے لے کر ریئلٹی ٹیلی ویژن کی شہرت اور بالآخر وائٹ ہاؤس تک ہر جگہ کامیابیاں حاصل کیں لیکن یہ مقدمہ بتا رہا ہے کہ ٹرمپ نے قدم قدم پر جعلسازی کی اور بیشتر دولت جعلسازی سے حاصل کی۔