شہزاد خان ابدالی: وفاق اور پنجاب حکومت کی ساری تمام رمضان بازاروں اور یوٹیلٹی سٹورز پر مرکوز، اوپن مارکیٹ میں درجہ دوم کا گھی اور آئل بنانے والی کمپنیاں ظالم قصائی کا روپ دھار گیئں۔ رمضان المبارک کے دوران تیسری مرتبہ گھی اور آئل کی قیمتیں 5روپے تک بڑھا دیں۔
پنجاب اور وفاقی حکومت نے اپنی تمام تر توجہ رمضان بازاروں اور یوٹیلٹی سٹورز پر مرکوز کرنے کے بعد اوپن مارکیٹ میں لاہوریوں کو گراں فروش مافیہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔ درجہ دوم کا گھی اور آئل بنانے والی کمپنیوں نے درجہ دوم کا آئل پانچ روپے فی لٹر مہنگا کردیا۔
اوپن مارکیٹ میں شہریوں کو اب درجہ دوم کا آئل 275 روپے سے بڑھکر 280 روپے فی لٹر میں مل سکے گا۔شہریوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اوپن مارکیٹ میں گراں فروش اور ناجائز منافع خور مافیہ نے اودھم مچا رکھا ہے مگر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس مافیہ کو لگام ڈالنے کیلئے حکومت نام کی کوئی چیز موجود ہی نہیں۔
شہریوں نے تبدیلی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ آئل اور گھی بنانے والی کمپنیوں کو قیمتوں میں مسلسل اضافے سے روکا جائے۔
دوسری جانب گزشتہ دوروز شہر میں لاک ڈاون کے باعث شہر کے بڑے سپر سٹورز بند رہنے سے چینی کا بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے۔ سپر سٹورز شہر میں کریانہ فروشوں اور چھوٹے جنرل سٹورز کو چینی کی فراہمی کا بڑا ذریعہ ہیں۔ سپر سٹورز بند ہونے کے باعث شہر میں چینی کی قلت نے سنگین صورتحال اختیار کرلی۔ شہر کے متعدد علاقوں میں دھرم پورہ، مصطفی آباد، مغلپورہ، رام گڑھ، ریلوے کالونیز، گڑھی شاہو سمیت متعدد علاقوں میں چینی غائب رہی کریانہ فروشوں نے کہا کہ گزشتہ چار روز سے چینی کی شکل تک نہیں دیکھی گاہکوں کو چینی کہاں سے دیں۔
سٹی فورٹی ٹو سے گفتگو کرتے ہوئے شہریوں نے کہا کہ رمضان بازاروں اور یوٹیلٹی سٹورز پر قطاروں میں لگا کر خوار کیا جارہا ہے اور اوپن مارکیٹ میں چینی کے دانے دانے کو ترس رہے ہیں۔