سٹی 42 : شہباز شریف کی آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب طلبی کا معاملہ،ایک روزہ روپوشی کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف جب ہائیکورٹ کے احاطہ عدالت پہنچے تو کارکنوں کی بڑی تعداد نے انہیں گھیر لیا ،دھکم پیل بھی جاری رہی ،ایسی صورتحال میں سماجی فاصلے ،احتیاطی تدابیر کو ہوا میں اڑا دیا گیا۔
ن لیگ کے صدر شہباز شریف لاہور ہائیکورٹ میں پہنچ گئے،انہوں نے نیب گرفتاری سے بچنے کیلئے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کررکھی ہے،اس موقع پر ن لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی ،ساتھ ہی ساتھ پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی ،احاطہ عدالت میں رش کی وجہ سے دھکم پیل کا منظر بھی دیکھنے کو ملا ،اس دوران کورونا وائرس سے بچائو کی احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کردیا گیا۔اکثر افراد نے ماسک نہیں پہن رکھا تھا ،سماجی فاصلے کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔
خیال رہے شہباز شریف نے نیب میں نہ پیش ہونے کا جواز کورونا وائرس کے خدشے کو بنایا تھا ،نیب کو جمع کرائے گئے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میری عمر 69 سال ہے،کینسر کا مریض ہوں،کورونا وائرس اس وقت عروج پر ہے تو میں اس صورتحال میں پیش نہیں ہوسکتا،ان کے نہ پیش ہونے پر نیب ٹیم نے ماڈل ٹائون رہائشگاہ پر چھاپا مارا تھا لیکن وہ گرفتاری سے بچ گئے تھے۔
واضح رہے لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست گزار کے مطابق انہوں 1972ء میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا اور ایگری کلچر، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردار ادا کیا، سماج کی بھلائی کیلئے 1988ء میں سیاست میں قدم رکھا، نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے، موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی ہےانکوائری میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں، موقف 2018ء میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اس دوران بھی نیب کیساتھ بھر پور تعاون کیا تھا، 2018ء میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا۔ نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو، شہباز شریف تواتر سے تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں، نیب کے پاس زیر التواء انکوائری میں گرفتار کئے جانے کا خدشہ ہے، عبوری ضمانت منظور کی جائے۔
یاد رہے صوبائی دارالحکومت لاہور میں کورونا وائرس کے حملوں میں شدت آگئی، 24 گھنٹے کے دوران لاہور میں 812 نئے مریض، 7 اموات کی تصدیق ہوگئی، کورونا میں مبتلا ڈی ایس پی سی آئی اے عامر ڈوگر انتقال کر گئے، عامر ڈوگر چند روز سے نجی ہسپتال میں زیرعلاج تھے۔لاہور پولیس کے پہلے ہی تین اہلکار شمس، رمضان عالم اور راؤ جاوید کورونا وائرس کے باعث شہید ہو چکے ہیں، اس سے قبل عامر ڈوگر کی والدہ بھی کورونا وائرس کے باعث چند روز قبل انتقال کر گئی تھیں، ڈی ای او ایلیمنٹری میل ڈاکٹر افضال حسین بھی کورونا کے باعث دم توڑ گئے، چند روز قبل ان کی کورونا ٹیسٹ رپورٹ پازیٹو آئی تھی۔