’’بھارت کر سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں‘‘

’’بھارت کر سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں‘‘
کیپشن: City42 - CJP, PKLI, Liver Transplant
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) چیف جسٹس آف پاکستان نے جگر کی پیوند کاری کیلئے مکمل انفراسٹرکچر فراہم نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بنے ہوئے 70 سال ہوگئے ہیں مگر ہم جگر کی پیوند کاری کی سہولت پیدا نہیں کرسکے، اگر انڈیا کر سکتا ہے توہم کیوں نہیں کرسکتے۔

 تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پی کے ایل آئی میں بچوں کےجگر کی پیوند کاری سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کی۔ سربراہ پی کے ایل آئی ڈاکٹر ساجد، سابق سی ای او ڈاکٹر سعید اختر، ڈی جی نیب شہزاد سلیم سمیت دیگر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ ڈاکٹر جواد ساجد نے عدالت کو بتایا کہ فوری طور پر بچوں کے جگر کی پیوند کاری ممکن نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہمیں قوم سے کیا گیا وعدہ واپس لینا پڑے گا۔ ہم جگر کی پیوند کاری کے منتظر بچوں کی زندگیاں خطرے میں نہیں ڈال سکتے، بھارت ویزا نہیں دے گا اور چائنہ جانے کی استطاعت نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی کے ایل آئی پر عوام کے 34 ارب روپے لگادیئے گئے ہیں مگر علاج کی سہولت میسر نہیں آسکی، اتنے پیسوں میں تو 4 ہسپتال بن جانے تھے، ڈاکٹرز کی اجتماعی ذمہ داری تھی کہ وہ جگر  کی پیوند کاری کیلئے مہم چلاتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کو بنے ہوئے 70 سال ہوگئے ہیں ،المیہ یہ ہے کہ ہم جگر کی پیوند کاری  کی سہولت بھی پیدا نہیں کرسکے اگر انڈیا یہ سہولت  پیدا کر سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں کرسکتے۔

Sughra Afzal

Content Writer