(علی ساہی) آئی جی پنجاب انعام غنی نے مختلف فورمز پر کردار کشی اورالزامات لگانے پر سابق ایڈیشنل آئی جی ذوالفقارچیمہ کو 50کروڑ کا لیگل نوٹس بھجوا دیا۔
آئی جی انعام غنی کی تعیناتی کے بعد ذوالفقار چیمہ نے انسانی سمگلنگ اور محکمانہ ترقی روکنے کے حوالے سے سنگین الزامات عائد کئے تھے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے نوکری سے نکالنے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کی جانب سے عمر ریاض لا ایسوی ایٹس نے ذوالفقار چیمہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے پر 50کروڑکا لیگل نوٹس ان کے آبائی ایڈریس پر بھجوا دیا ہے اور کہا گیا ہے کہ انعام غنی پنجاب میں اہم ترین عہدے پر تعینات ہیں اور بے بنیاد الزامات سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے جس کے لئے ذوالفقار چیمہ معافی مانگیں بصورت دیگر مزید قانونی کارروائی کی جائے گی ۔
قبل ازیں سابق آئی جی پنجاب ذوالفقار چیمہ نے موجودہ آئی جی پنجاب انعام غنی بارے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی سمگلنگ میں ملوث رہے ہیں۔ سابق آئی جی پنجاب ذوالفقار چیمہ نے بتایا کہ جس وقت موجودہ آئی جی پنجاب انعام غنی ایف آئی اے امیگریشن کا ڈائریکٹر تھا، اس وقت انسانی سمگلنگ کے واقعات بہت بڑھ گئے تھے۔ برطانوی ہائی کمیشن کی شکایت پر ایف آئی اے نے اس کی تحقیقات پولیس کے ذمے لگائیں۔ ذوالفقار چیمہ کے مطابق انسانی سمگلنگ کی تحقیقات کیلئے جو کمیٹی بنائی گئی اس کا سربراہ کیپٹن شعیب کو لگایا گیا، وہ بہت ہی ایماندار اور دلیر افسر تھا۔ ان کی سربراہی میں قائم ہونے والی کمیٹی نے انعام غنی کو مجرم قرار دیا جس کے بعد 2 سال تک ان کی پرموشن رک گئی تھی۔
سابق آئی جی پنجاب نے نے بتایا کہ کیپٹن شعیب بعد میں موجودہ وزیر اعظم عمران خان کو ملا اور انعام غنی کے بارے میں سارے فیکٹس بتائے۔ وزیر اعظم نے انٹرکام اٹھا کر اعظم خان کو کہا کہ کدھر ہے یہ انعام غنی، اس کو تو سروس میں ہی نہیں ہونا چاہیے، یہ تو ملک کی بدنامی کا باعث ہے۔