حمزہ شہباز کو لاہور ہائیکورٹ سے بڑی خوشخبری مل گئی

حمزہ شہباز کو لاہور ہائیکورٹ سے بڑی خوشخبری مل گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) لاہو ہائیکورٹ نےاپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی 13 نومبر تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی، عدالت نے حمزہ شہباز کو تاحکم ثانی گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے نیب سے جواب طلب کرلیا۔

 تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حمزہ شہباز کی جانب سے تین مختلف نیب انکوائریوں میں قبل ازگرفتاری کے لیے دائر تین درخواستوں پر سماعت کی، جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ نیب حمزہ شہباز کو گرفتار کر لے گی۔ درخواست گزار حمزہ شہباز اپنے وکیل اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

درخواست گزار وکیل نےموقف اختیار کیا کہ صاف پانی کیس، رمضان شوگر ملز کے فضلہ جات اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق انکوائریاں نیب میں زیر سماعت ہیں، نیب نے ان انکوائریوں میں 2 نومبر کو طلبی کےنوٹس جاری کر رکھے ہیں۔

وکیل نے بتایا کہ صاف پانی کمپنی اور رمضان شوگر ملز انکوائری میں سوالنامہ اور ریکارڈ فراہم کر دیا گیا ہے، نیب کیجانب سے رمضان شوگر ملز کے خراب پانی کے نکاس اور شریف ڈیری فارم کے معاملے پر طلب کیا گیا۔ وکیل نے قانونی نقطہ اٹھایا کہ رمضان شوگر ملز کے فضلہ جات سے متعلق نیب کے نہیں بلکہ ماحولیاتی ایجنسی کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

وکیل نے کہا کہ درخواستگزار ماحولیاتی ایجنسی سے مکمل تعاون کر رہا ہے لہذا نوٹس کے مندرجات کے مطابق معاملہ نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ وکیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ نیب حمزہ شہباز کو کیس کے بہانے بلاکر گرفتار کر لے گی۔

درخواست گزار وکیل نے استدعا کی کہ عدالت تینوں انکوائریز میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرے۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سےاستفسار کیا کہ بتائیں کیا حمزہ شہباز کے کسی مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیں، جس پر پراسیکیوٹر نےجواب دیا کہ وہ اس وقت اس معاملے پر کوئی بھی جواب دینے سے قاصر ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ نیب اگر کسی کیس میں سوالنامہ دیتا ہے تو جواب دینے میں کیا حرج ہے، جس پر حمزہ شہباز کے وکیل نے جواب دیا کہ نیب کے ہر سوال کا جواب دینے کے لیے تو کل نیب آفس پیش ہونا ہے۔

عدالت نے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی تین کیسز میں کل 60لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض 13 نومبر تک قبل از گرفتاری درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئےسماعت ملتوی کردی۔

Sughra Afzal

Content Writer