(زاہد چودھری) ٹیچنگ ہسپتالوں کی غیر علانیہ نجکاری، میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز ایکٹ کے تحت ٹیچنگ ہسپتالوں کی سرکاری حیثیت ختم، ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈکس بھی سرکاری ملازم تصور نہیں ہونگے۔
پرائیویٹ شعبے کے افراد پر مشتمل بورڈ آف گورنرز کو بھرتیوں اور برطرفیوں سمیت تمام مالی اور انتظامی اختیارات حاصل ہونگے۔ مفت علاج فراہم کرنا یا چارجز وصول کرنا بھی بورڈ کی صوابدید پر ہو گا۔ سپیشلائزڈ ہیلتھ کی جانب سے تیار کئے گئے پنجاب میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز ایکٹ 2018 کے مسودہ قانون کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔ جلد منظوری کیلئے اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
نئے قانون کے تحت ٹیچنگ ہسپتالوں کا بورڈ آف گورنرز ڈاکٹرز ، نرسز اور پیرامیڈیکس کو کنٹریکٹ پر بھرتی کر سکے گا اور کسی بھی وقت برطرف کرنے کے اختیار کا بھی حامل ہوگا۔ ایڈمنسٹریشن کیڈر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز کا مستقبل بھی نئے قانون کے تحت ختم ہوجائے گا اور کسی بھی شعبے میں انتظامی تجربہ کا حامل شخص ہسپتال کا ڈائریکٹر اور کلی انتظامی اختیارات کا حامل ہوگا۔
مجوزہ قانون کے تحت ٹیچنگ ہسپتالوں میں مفت علاج کی فراہمی یا چارجز وصول کرنا بھی بورڈ آف گورنرز کی صوابدید ہوگی۔ حکومت مفت علاج کی فراہمی سے بری الذمہ ہوگی۔ قانون منظور ہونے کے بعد ٹیچنگ ہسپتالوں میں کام کرنے والے ہزاروں ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈکس کا مستقبل داﺅ پر لگنے کا خدشہ ہے اور ٹیچنگ ہسپتال پرائیویٹ علاجگاہ کا روپ دھار لیں گے۔