مخدوم جاوید ہاشمی نے نوازشریف کو وقت کی آواز قرار دے دیا

مخدوم جاوید ہاشمی نے نوازشریف کو وقت کی آواز قرار دے دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

راؤ دلشاد حسین: اپوزیشن لیڈرقومی اسمبلی شہباز شریف، نواز شریف کی والدہ شمیم بیگم، مخدوم جاوید ہاشمی، مریم اورنگزیب اور جنید صفدر سمیت دیگر رہنماؤں کی سروسز ہسپتال آمد، جاوید ہاشمی نے نوازشریف کو وقت کی آواز قرار دے دیا۔

مرکزی رہنما مسلم لیگ ن مخدوم جاوید ہاشمی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف اس ملک کا اثاثہ اور مستقبل ہیں، ان کی صحت کے دعا گوہیں، تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا نواز شریف نے پاکستانیوں کی جنگ جیتی ہے قوم، حکمران اور ظالم لوگ بھی سن نواز شریف وقت کی آواز ہیں یہ آواز دبائی نہیں جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف پھر پاکستان کی خدمت کریں گے جتنی ترقی ان کے دور میں ہوئی ایسا ہوسکا نہ کوئی کرسکے گا، آخری قدم آخری بات تک نواز شریف کے ساتھ کھڑے رہیں، گے نواز شریف کی پاکستان کے لیے خدمات اور کشمیریوں کی آواز بننے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، کشمیر بھی نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کا حصہ بنے گا۔

ایک سوال کے جواب میں جاوید ہاشمی نے کہا کہ احتجاجی سیاست پاکستان کے لیے مناسب نہیں لیکن اگر حکمران لوگوں کی آواز دبائیں گے تو پھر کیا آپشن رہ جاتی ہے؟ حکمرانوں نے مخالفین کے گلوں پر تلواریں رکھ  دیں، عمران خان کو کہا تھا کہ دھرنے دیکر معیشت کو نقصان نہ پہنچائیں آپ کو حکومت تو مل جائے گی عوام کے مسائل نہیں ہوں گے،عمران کوکہا تھا کہ کسی کے کہنے پر نواز شریف کو اتارنے کی بات نہ کرو۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج اس لیے ہو رہا ہے کہ کسی کو بولنے کی اجازت نہیں لیکن جلد یہ زنجیریں ٹوٹیں گیوہ دن دور نہیں جب مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، حمزہ شہباز، رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق بھی باہر ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں بولے اس میں کوئی شق نہیں کہ زرداری صاحب سخت بیمار ہیں اور ان کے ساتھ  بھی سخت زیادتی کی جارہی ہے ان کو سمجھ نہیں ہے ایک لیڈر کو مار کر آپ کیا حاصل کریں گے، بھٹو کو پھانسی دیکر کیا ملا؟ آصف زرداری کو طبی سہولتیں دینا حکومت کی زمہ داری ہے، کتنا عرصہ کسی کو سلاخوں کے پیچھے رکھ سکتے ہیں۔

دن بھر لیگی کارکن پارٹی قیادت کے حق میں نعرے بازی کرتےرہے جبکہ پولیس نے جنید صفدرکی گاڑی کو اندر جانے سے روکنے پرلیگی کارکنوں کا پولیس سے تکرار بھی ہوئی تاہم پولیس سے بحث مباحثے کے بعد جنید صفدر کو اندر جانے دیا گیا۔ 

Shazia Bashir

Content Writer