سٹی 42: کورونا وائرس کی وجہ سے بچوں کا مستقبل دائو پر لگا ہے،تعلیمی ادارے بند ہیں اور امتحانات بھی منسوخ کردئیے گئے،اب سکول اور کالجز کو کھولنے کیلئے کوئی تاریخ بھی نہیں دی جارہی ہے،نجی تعلیمی اداروں کی طرف سے حکومت پر دبائو ڈالا جارہا ہے،اسی دبائو کے نتیجے میں وفاقی وزیر تعلیم نے تعلیمی اداروں کے کھلنے یا نہ کھلنے کے بارے میں بتا دیا ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ نجی اسکولوں کی طرف سے تعلیمی ادارے کھولنے کا بہت دباؤ ہے تاہم اس بارے میں فیصلہ 2 جولائی کو بین الصوبائی وزرا تعلیم کانفرنس میں کریں گے۔ ملک بھر میں تمام بچوں کو پاس کردیا گیا ہے اور یہ فیصلہ بین الصوبائی کانفرنس کا تھا، اس کی راہ میں کچھ قانونی مسائل کہیں کہیں آرہے ہیں جن کو دور کیا جارہا ہے۔ہم نے سرکاری اسکول کھولنے کا فیصلہ نہیں کیا، 2 جولائی کو بین الصوبائی وزرا تعلیم کانفرنس منعقد کر رہے ہیں جس میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کریں گے۔
شفقت محمود نے بتایا کہ نجی اسکولوں کی طرف سے تعلیمی ادارے کھولنے کا بہت دباؤ ہے، ہمارے لیے بچوں کی صحت سب سے اولین ہے، جو بھی فیصلہ کریں گے بہت احتیاط سے کیا جائے گا۔ نصابی کتب میں جہاں بھی حضورپاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نام آئے گا وہاں خاتم النبیین لکھا جائے گا۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ امتحانات اور پیشہ ورانہ داخلے کے امتحانات کیسے ہوں گے اس پر کام کر رہے ہیں، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا بجٹ پچھلے سال سے زیادہ ہے، کوشش کریں گے کہ اس میں مزید اضافہ کریں۔ دنیا بھر میں یونیورسٹیز میں ایک استاد کے ساتھ 2 اسٹاف ہوتےہیں جب کہ یہاں ایک استاد کے ساتھ 6 6 اسٹاف کی شرح ہے، بجٹ ریسرچ ٹیچنگ میتھاڈولوجی پر ہونا چاہیے، کوشش کریں گے زیادہ بجٹ دیں لیکن جامعات بھی اپنا اندرونی احتساب کریں، موجودہ حالات میں نئی جامعات کی بجائے معیار بہتر بنانے اور فیکلٹی کی بہتری کے لیے کام کریں۔ اپوزیشن سمیت سب سے درخواست کرتا ہوں کہ تعلیم کے شعبے میں مل کر چلیں۔