پنجاب سول سیکرٹریٹ کے" گھس بیٹھئے"

پنجاب سول سیکرٹریٹ کے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( قیصر کھوکھر) پنجاب سول سیکرٹریٹ میں اس وقت بیوروکریسی کے”گھس بیٹھئے “ افسران کو نکال باہر کرنے کی مہم تیزی سے جاری ہے اور چیف سیکرٹری پنجاب یوسف نسیم کھوکھر نے بھی اس حوالے سے فیصلہ صادر کر دیا ہے۔

پنجاب میں وفاق سے آئے تمام ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کو واپس بتدریج وفاق کو بھیجا جائے اور ایک ماہ کے اندر اندر تمام کیڈر اسامیوں پر تعینات ان ڈیپوٹیشن افسران کو ہٹایا جائے اور ان کا متبادل تلاش کر کے انہیں کیڈر اسامیوں پر تعینات کیا جائے لیکن ابھی تک اس حکم پر عمل درآمد نہیں ہو سکا,پنجاب میں اس وقت97وفاقی سروس کے افسران ڈیپوٹیشن پر کام کر رہے ہیں ،جن میں سے 42کیڈر اسامیوں پر تعینات ہیں۔

ان افسران میں فاطمہ احمد شیخ، عائشہ رانجھا، ڈاکٹر شعیب اکبر کاشف بارا سمیت کل 97افسران پنجاب میں ڈیپوٹیشن پر کام کر رہے ہیں، جو صوبائی سروس کے پی ایم ایس افسران اور پی سی ایس افسران کی اگلے گریڈ میں ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ جس کی وجہ سے صوبائی سروس کے پی ایم ایس افسران کی پروموشن کے حوالے سے بورڈ کے اجلاس نہیں ہو پا رہے ہیں ۔

پی ایم ایس افسران کئی کئی سالوں سے ایک ہی گریڈ میں کام کر رہے ہیں، پی ایم ایس افسران نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک رٹ دائر کی کہ پنجاب میں وفاق سے آئے تمام ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کو واپس وفاق بھیجا جائے، جس پر لاہور ہائی کورٹ نے یہ رٹ پٹیشن دونوں فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کے لئے چیف سیکرٹری پنجاب کو بھیج دی، جس پر چیف سیکرٹری پنجاب یوسف نسیم کھوکھر نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ پنجاب میں ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کو واپس کیا جائے اور پی ایم ایس افسران کی پٹیشن منظور کر لی ہے۔

پنجاب سول سیکرٹریٹ اس وقت افسر شاہی کا” حب“ تصور کیا جاتا ہے۔ جہاں پر سیکرٹریٹ الاﺅنس ، یوٹیلیٹی الاﺅنس ، گاڑی اور سرکاری گھر کی سہولتیں ملتی ہیں، جس کی وجہ سے گریڈ17 گریڈ 18اور گریڈ19وفاقی سروس کے افسران جن میں پوسٹل سروس، ریلوے سروس، او ایم جی، کسٹمز، انکم ٹیکس سروس اور فارن سروس سمیت دیگر سروسز کے افسران پنجاب سول سیکرٹریٹ کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتے ہیں اور ڈیپوٹیشن پر پنجاب آنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ کیونکہ وفاق میں وزارتوں اور ڈویژنز میں جونیئر افسران کو اچھا پے پیکیج اور دیگر سہولتیں نہیں دی جاتیں۔

 اس میں پنجاب کے پی ایم ایس اور پی سی ایس افسران کا کیا قصور کیا ہے کہ ان وفاقی سروس کے افسران کو ڈیپوٹیشن پر پنجاب میں نازل کر دیا جائے اور یہاں پہنچ کر یہ افسران پی ایم ایس اور پی سی ایس افسران کی اگلے گریڈ میں ترقی میں رکاوٹ بن جائیں۔ یہ تو وفاقی حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے افسران کو مہنگائی اور جدید دور کے مطابق سہولتیں بھی فراہم کرے تاکہ ان کے افسران ان کی وزارتوں کو چھوڑ کر صوبوں کا رخ نہ کریں اور دل جمعی سے جس سروس میں وہ بھرتی ہوئے ہیں اسی میں کام کریں۔ پنجاب حکومت کا اپنے افسران کو اچھا پے پیکیج اور دیگر سہولتیں دینا ایک اچھا قدم ہے ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے پولیس اور ڈی ایم جی گروپ کے علاوہ ملنے والے گروپ کو چھوڑ کر پنجاب کے پی ایم ایس سروس کو جوائن کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

کیونکہ پنجاب میں پی ایم ایس افسران کی پروموشن کا طریقہ کار زیادہ بہتر ہے اور گریڈ 17 میں بھرتی ہونےوالے پی ایم ایس ڈائریکٹ اسسٹنٹ کمشنر تعینات ہوتے ہیں اور جلد ہی گریڈ 18اور گریڈ19 میں ترقی پا جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے پی ایم ایس افسران سی ایس ایس کا امتحان پاس ہونے کے باوجود بھی صوبائی سروس پی ایم ایس کو نہیں چھوڑتے۔ لیکن ساتھ ساتھ یہ امر بھی موجود ہے کہ ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسران میں کئی ایک آﺅٹ اسٹینڈنگ افسران بھی ہوتے ہیں اور پنجاب ریونیو اتھارٹی، پنجاب فوڈ اتھارٹی پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی، جیسے مختلف سپیشلائزڈ اداروں میں یہ ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسران بہترین کارکردگی دکھاتے ہیں۔

 آڈٹ اینڈ اکاﺅنٹ گروپ کے افسران محکمہ خزانہ کی ضرورت ہوتے ہیں، کیونکہ ان اداروں میں پی ایم ایس اور ڈی ایم جی افسران صحیح طور پر فٹ نہیں ہوتے۔ لہٰذا آڈٹ اینڈ اکاونٹ اور سپیشلائزیشن رکھنے والے افسران کی پنجاب میں ضرورت بھی ہے ۔لہٰذا پنجاب حکومت کو خود مختار اداروں اور سپیشلائزڈ اداروں میں تعینات کیا جائے اور انہیں فوری طور پر کیڈر اسامیوں سے ہٹا دیا جائے تاکہ پی ایم ایس اور پی سی ایس افسران کی اگلے گریڈ میں ترقی کا رکا ہوا عمل شروع ہو سکے۔

 لیکن ایک بات اٹل ہے کہ پنجاب میں پہلا اور اصل حق پنجاب کے افسران کا ہی ہے اور اس کے بعد ڈی ایم جی افسران آتے ہیں جو ایک فارمولے کے تحت صوبوں میں تعینات ہوتے ہیں لیکن ڈیپوٹیشن افسران کا حق بعد میں بنتا ہے ۔ پنجاب حکومت کو چاہئے کہ اگر صوبائی سروس کا اہل افسر موجود ہے تو وفاق سے ڈیپوٹیشن سے حاصل نہ کیا جائے لیکن اگر پنجاب میں کسی افسر کی اشد ضرورت ہو اور اس کوالٹی اور معیار کا افسر اگر موجود نہ ہو تو وفاق سے ڈیپوٹیشن پر مانگنے میں کوئی حرج نہیں لیکن انہیں کیڈر اسامیوں پر تعینات نہ کیا جائے۔ پنجاب حکومت اپنے صوبائی افسران کو ایم پی ڈی ڈی میں سپیشلائزڈ ٹریننگ بھی دے تاکہ یہ خلا بھی پر ہو سکے اور پنجاب میں” گھس بیٹھئے “افسران کا راستہ ہمیشہ کے لئے بند کیاجا سکے

قیصر کھوکھر

سینئر رپورٹر