کھوکھر پیلس کی دیوار گرانے کا معاملہ، ہائیکورٹ کا بڑا حکم

کھوکھر پیلس کی دیوار گرانے کا معاملہ، ہائیکورٹ کا بڑا حکم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: کھوکھر پیلیس مسمار کرنے کا معاملہ، لاہور ہائیکورٹ نے کھوکھر پیلس مسمار کرنے کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے کھوکھر پیلس مسماری کے 18 جنوری کے ڈی سی لاہور کے حکم پر عمل درآمد معطل کردیا ہے۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے سول کورٹ کے حتمی فیصلے تک ضلعی انتظامیہ کو درخواست گآر کے سول معاملے میں مداخلت سے روک دیا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے ملک سیف الملوک کھوکھرکی درخواست پر سماعت کی۔ ملک سیف الملوک کھوکھر اپنے وکیل احسن بھون کے ہمراہ ہیش ہوئے۔ احسن بھون ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ سابق چیف جسٹس پاکستان نے کھوکھر پیلس کے حوالے سے ازخود نوٹس لیا، سپریم کورٹ کےاحکامت کی روشنی میں سینئر ممبر بورڈ نے کمیٹی تشکیل دی، کمیٹی نے ٹھوکر نیاز بیگ میں خریدی گئی اراضی کی رپورٹ عدالت پیش کردی اور کھوکھر برادران کو بے قصور قرار دیا گیا۔

اب حکومت کے ایماء پر ملک سیف الملوک اوراس کے گردونواح میں ملکیتی اراضی پر قائم گھروں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔ چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اراضی پر سول کورٹ نے حکم امتناعی جاری کررکھا ہے۔ ڈی سی نے 23 جنوری کو آپریشن کے لئے حکم دیا اور چوبیس جنوری کو آپریشن کردیا گیا۔ مجھے وہ قانون دکھائیں جس کے تحت بغیر نوٹس کے جگہ گرائی جاسکتی ہے۔

سرکاری وکیل بولا درخواست گزار مجازعدالت میں جانے کی بجائے براہ راست یہاں آگیا۔ درخواستگزار حقائق چھپا رہا ہے۔ کھوکھر پیلس کے خلاف مسماری آپریشن نہیں کیا گیا بلکہ اس کے گرد ونواح میں سرکاری اراضی پر قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کونسی قیامت آ گئی تھی کہ سول کورٹ سے حکم امتناعی کے باوجود کھوکھر پیلس کے خلاف ڈی سی سے 23 جنوری کو آرڈر کیا اور چوبیس تاریخ کو مسماری آپریشن کیا گیا۔

احسن بھون ایڈووکیٹ نے کہا سپریم کورٹ کے حکم پر اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی نے اپنی انکوائری میں اسکو اراضی کا مالک قرار دے دیا۔ عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد کھوکھر پیلس کی مسماری بارے ڈی سی کی کارروائی کا اقدام غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے سول کورٹ کے فیصلے تک انتظامیہ کو کھوکھر پیلس کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔