پشاور کے الیکشن ٹریبونل نے اعظم سواتی کو سینیٹ کا الیکشن لڑنے کا اہل قرار دے دیا

Azam Swati, Election Tribunal Peshawar, City42, Senate Election, PTI , City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: پشاور کے اپیلٹ ٹربیونل نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما اعظم سواتی کو سینیٹ الیکشن کے لیے اہل قرار دے دیا۔ 

کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اعظم سواتی کی جانب سے دائر کی گئی اپیل پر سماعت الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس شکیل احمد نے کی، اعظم سواتی، ان کے وکیل بیرسٹر وقار اور شکایت کنندہ کیپٹن(ر) صفدر ٹربیونل میں پیش ہوئے۔

اعظم سواتی کی اپیل کی سماعت 
دورانِ سماعت جسٹس شکیل احمد نے اعظم سواتی کے وکیل سے سوال کیا کہ کس گراؤنڈ پر ان کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہوئے ہیں؟ جس پر اعظم سواتی کے وکیل بیرسٹر وقار احمد نے بتایا کہ اعتراض کنندہ 3 ہیں، 2 ایسے ہیں جو الیکشن میں امیدوار نہیں۔

وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایک اعتراض یہ ہے کہ اعظم سواتی نے اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیل فراہم نہیں کی اور این اے 15 میں عام انتخابات میں بھی ا نہوں نے یہ فراہم نہیں کی تھی۔

وکیل کے مطابق عام انتخابات کے بعد اعظم سواتی نے ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کیں ، جس پر انہیں مقدمات کی تفصیل فراہم کی گئی، جس کے بعد ہم نے سینیٹ الیکشن کے کاغذات میں تفصیل فراہم کی ہے۔

اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر اعتراض لگایا گیا ہے کہ آپ اس کے لیے اہل نہیں ہیں۔ یہ کہتے ہیں کہ آپ کا تجربہ نہیں ہے جب کہ درخواست گزار 18 سال سینیٹ کے ممبر رہے ہیں، 2 بار ٹیکنوکریٹ اور ایک بار جنرل نشست پر۔ 2006 سے 2012 تک ٹیکنوکریٹ کے لیے اہل تھے اور 2024 میں اہل نہیں ہیں؟۔ درخواست گزار سینیٹ میں مختلف کمیٹیوں کے ممبر بھی رہے، ججز کمیٹی کے رکن بھی رہے ہیں۔

جسٹس شکیل احمد نے اعترض کنندہ کے وکیل سے استفسار کیا کہ ٹیکنوکریٹ کے لیے 16 سال کی تعلیم اور 20 سال کا تجربہ لازمی ہے، یہ سینیٹ کے ممبر رہے ہیں اور مختلف کمیٹیوں کے ممبر بھی رہے ہیں، انہوں نے قانون سازی میں حصہ بھی لیا ہے، اس پر آپ کیا کہتے ہیں؟

وکیلِ اعتراض کنندہ نے عدالت کو بتایا کہ سینیٹ کے ممبر رہے ہیں تو یہ کمیٹیوں کے ممبر بھی رہے ہوں گے، جو بھی ممبر ہوا ہے وہ کمیٹیوں کا بھی ممبر ہوتا ہے، جب ایک شخص غلط بیانی کرتا ہے تو اس پر نااہل قرار دیا جاتا ہے، ان کے خلاف 2 کیسز درج تھے، اس میں ضمانت پر تھے اس کا بھی ذکر نہیں کیا۔

 عدالت نے ریمارکس دیے کہ غلط بیانی ایک شخص کس لیے کرتا ہے، وہ کوئی فائدہ لینا چاہتا ہے، اگر یہ حلف میں کہتے کہ میرے خلاف کوئی کیسز نہیں ہیں تو پھر بات ہوتی، وکیل اعتراض کنندہ نے عدالت کو بتایا کہ انہیں جن مقدمات کا پتا تھا وہ بھی مینشن نہیں کیے گئے، یہ غلط بیانی کی ہے۔

بعد ازاں الیکشن ٹریبونل نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سناتے ہوئے اعظم سواتی کی جنرل نشست کے لئے اپیل منظور کرلی اور انہیں سینیٹ الیکشن میں جنرل نشست کے لئے اہل قرار دے دیا۔

جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ٹیکنوکریٹ کی نشست کے لئے اپیل پر بعد میں فیصلہ جاری کیا جائے گا۔ ریٹرنگ آفیسر نے اعظم سواتی کے جنرل اور ٹیکنوکریٹ نشست پر کاغذات مسترد کئے تھے۔