سٹی42: پشاور ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل الیکشن ٹریبونل نے 9 مئی تشدد کے مقدمات میں مفرور پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کو سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لینے کا اہل قرار دے دیا۔
الیکش ٹربیونل نے مراد سعید کے وکیل کی جانب سے دائر کی گئی اپیل پر فیصلہ سنا دیا۔ اپیل پر سماعت الیکشن ٹریبونل کے جج جسٹس شکیل احمد نے کی۔ ٹربیونل نے قرار دیا کہ مراد سعید سینیٹ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ 12 مارچ کو سینیٹ انتخابات کے لیے مراد سعید کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے تھے۔ کاغذات مسترد ہونے پر مراد سعید کے وکیل نے پشاور کے الیکشن ٹریبونل میں اپیل دائر کی تھی۔ اس اپیل کی سماعت کے بعد ایپلیٹ ٹربینل نے مراد سعید کی کاغذات نامزمدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج شام سنایا گیا ہے۔
مراد سعید کی اپیل کی سماعت
پشاور کی اپیلٹ ٹربیونل نے رہنما پاکستان تحریک انصاف مراد سعید کے سینیٹ انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں اہل قرار دیا۔
پشاور ہائیکورٹ میں قائم اپیلٹ ٹربیونل کے جج جسٹس شکیل احمد نے مراد سعید کے سینیٹ انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر مراد سعید کے وکیل نے کہا کہ مراد سعید کے اکاؤنٹ میں موجود رقم کو سرمایہ کاری کہا گیا جو غلط ہے، جس پر وکیل شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر نے 6 اعتراضات کو ریکارڈ کیا ہے۔
وکیل مراد سعید نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مراد سعید پر اعتراض ہے کہ وہ مفرور ہیں ، مفرور ہونے پر کاغذات مسترد نہیں ہوسکتے ہیں یہ ہائی کورٹ کے فیصلے موجود ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے دریافت کیا کہ کیا وہ اب بھی مفرور ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ جی ابھی بھی مفرور ہیں، جج نے ریمارکس دیے کہ پھر تو ان کو ضمانت لینی چاہیے۔
وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مراد سعید کی جان کو خطرہ ہے اس لیے وہ سامنے نہیں آرہے، امید ہے سینیٹر بننے کے بعد تھوڑی آسانی پیدا ہوجائے گی، مراد سعید کے خلاف مقدمات کی تفصیل کے لیے بھی کیس دائر کرچکے ہیں، مراد سعید کے کاغذات پر جعلی دستخط کا اعتراض بھی لگایا گیا ہے، ہمارے پاس ویڈیو موجود ہے کہ کاغذات پر مراد سعید نے خود دستخط کیے ہیں، ہم نے ریٹرننگ افسر کو ویڈیو دیکھائی بھی تھی۔
اس موقع پر وکیل شکایت کنندہ نے کہا کہ مراد سعید نے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات میں 9 مقدمات کا ذکر کیا مگر سینیٹ انتخابات میں ان مقدمات کا کوئی ذکر ہی نہیں، سینیٹ انتخابات میں مزید 10 مقدمات کا ذکر کیا ہے لیکن پہلے والوں کا نہیں، علم میں ہونے کے باوجود مراد سعید نے کاغذات میں تفصیل نہیں دی، مراد سعید نے دو مرتبہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی اور جرمانہ بھی جمع نہیں کیا۔
اس پر وکیل مراد سعید نے بتایا کہ انہوں نے جرمانہ جمع کیا ہے، ہمارے پاس اصلی رسید بھی موجود ہیں۔
وکیل شکایت کنندہ نے مزید کہا کہ کاغذات میں بینک اکاؤنٹ میں موجود رقم کو ظاہر نہیں کیا گیا۔
جسٹس شکیل احمد نے وکیل مراد سعید سے استفسار کیا کہ کاغذات میں یہ کیوں ظاہر نہیں کیا؟ وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے فارم میں نہیں لکھا لیکن کاغذات کے ساتھ ایف بی آر کی رپورٹ لگائی ہے۔
اس پر وکیل لیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ اپیل بھی مراد سعید نے جمع نہیں کی، اگر مسئلہ نہیں تو مراد سعید کو لے کر آئیں، کاغذات بھی فوری منظور ہوجائیں گے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت ضمانت دے دیں ابھی عدالت میں پیش کرکے لاتا ہوں۔