ویب ڈیسک: یوکرائن کے تنازع پر امریکااور روس کے مابین تندوتیز بیانات سے بات آگے نکل کر فوج اوراسلحے کی تعیناتی تک پہنچ گئی، پینٹاگان حکام نے 8500 امریکی فوجیوں کو ہائی الرٹ کردیا، یورپی یونین کے ایف سولہ طیارے سرحد پر تعینات کردئیے گئے
صدر جو بائیڈن کی ہدایت پر پینٹاگان نے یورپ تعیناتی کے لسے تقریباً 8 ہزار پانچ سو فوجیوں کو ’ ہائی الرٹ‘ پر رکھا ہے دوسری طرف یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے اپنے اجلاس میں کہا ہے روسی جارحیت کا مقابلہ منقسم ہو کر نہیں بلکہ متحد ہو کر کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے روس کو خبردار کیا کہ یوکرین کے خلاف مزید کسی جارحیت کی صورت میں روس کو سنگین نوعیت کی معاشی پابندیوں کا سامنا ہوگا، اور روس کو اس کی غیرمعمولی قیمت چکانی پڑے گی۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژاں اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ ''نیٹو اپنے تمام اتحادیوں کے دفاع کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔ نیٹو نے ڈنمارک علاقے کی جانب ایک فریگیٹ روانہ کر دیا ہے جب کہ لیتھوانیا ایف 16 لڑاکا طیارے پہنچا رہا ہے؛ اسپین نے چار لڑاکا جیٹ بلغاریہ روانہ کردیے ہیں اور ساتھ ہی نیٹو کی بحری افواج کی کمک کے طور پر تین بحری بیڑے بحیرہ بلقان بھیج چکا ہے، جب کہ فرانس فوج رومانیہ بھیجنے پر تیار ہے۔ نیدرلینڈ آئندہ اپریل کے دوران اپنے دو ایف 35 لڑاکا طیارے بلغاریہ بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اسلحے کی کھیپ سے بھرے بحری جہاز یوکرین روانہ کردیے گئے ہیں۔
آئرلینڈ نے خبردار کیا ہے کہ اس کے سمندری ساحل کی حدود کے قریب ہونے والی روسی جنگی مشقوں کی اجازت نہیں دی جائے گی،
روس نے یہ مطالبہ کر رکھا ہے کہ نیٹو اس بات کی ضمانت دے کہ وہ یوکرین کواتحاد کا رکن نہیں بنائے گا، جب کہ روس نے خود سابق سویت بلاک کے ملکوں میں اتحادی فوج تعینات کردی ہے، جس میں وہ کمی نہیں لانا چاہتاماسکو میں کریملن کے ترجمان، دمتری پیسکوف نے نیٹو اور امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ یورپ میں کشیدگی میں اضافہ لانے کی کوشش کررہے ہیں، اور یہ کہ روس تناؤ میں اضافے کا ذمہ دار نہیں ہے۔