ویب ڈیسک: چینی شہر ژینگژو میں قائم دنیا کی سب سے بڑی آئی فون فیکٹری کے باہر سینکڑوں ملازمین کے کمپنی کی جانب سے مبینہ طور پر کانٹریکٹ تبدیل کرنے کے خلاف احتجاج اور اینٹی رائیٹز فورسز کے ساتھ جھڑپوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے ورکرز پر تشدد کیا گیا ہے جبکہ ویڈیوز میں بھی پولیس اور مظاہرین کی درمیان جھڑپیں دیکھی گئیں۔ انٹرنیٹ پر لائیو اسٹریم میں ورکرز کا کہنا تھا کہ کمپنی کی جانب سے ملنے والی سبسڈی کے حوالے سے کانٹریکٹ تبدیل کر دیا گیا ہے اور قرنطینہ کے دوران انہیں کھانا بھی نہیں دیا جا رہا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ ملازمین اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے نعرے بلند کر رہے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جاتا تو ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
فاکس کان (Foxconn) مینوفیکچرر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اسٹاف اور لوکل حکومت کے ساتھ مزید تشدد کو روکنے کیلئے کام کررہے ہیں۔اپنے ایک بیان میں کمپنی کا کہنا ہے کہ کچھ مزدوروں کو ادائگیوں کے حوالے سے خدشات ہیں تاہم کمپنی ملازمین کے ساتھ اپنے کانٹریکٹ کے تحت ادائگیاں کر رہی ہے۔
کمپنی نے اپنے جاری کردہ بیان میں ان افواہوں کی بھی تردید کی ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ نئے بھرتی کیے گئے ملازمین کو کووڈ پازیٹو ورکرز کے ساتھ ہاسٹلز (Dormitories) شیئر کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ہاسٹلز کو نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کو منتقل کرنے سے قبل اچھی طرح ڈس انفیکٹ کردیا گیا تھا، مقامی انتظامیہ کی جانب سے اس عمل کی انسپیکشن بھی کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ مہینے کئی کووڈ کیسز ظاہر ہونے کے بعد چینی شہر ژینگژو میں واقع آئی فون مینوفیکچرر کمپنی کی سائٹ بند کر دی گئی تھی اور کووڈ پازیٹو ملازمین کو گھر بھیج دیا گیا تھا جس کے بعد کمپنی نے بونس کے وعدوں کے ساتھ نئے ملازمین کی بھرتیاں شروع کی تھیں۔
یاد رہے کہ تائیوانی کمپنی فاکس کان، آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل کی سب سے اہم کانٹریکٹر کمپنی ہے جو اپنے ژینگژو پلانٹ پر دنیا کے کسی اور پلانٹ کے مقابلے میں سب سے زیادہ آئی فون بناتی ہے۔