ایک لاکھ ٹن روسی تیل 28 مئی کو عمان پہنچے گا، چھوٹے ٹینکر پاکستان منتقل کریںگے

Mussadaq Malik, Russian Oil, Oman Port, Green Field Oil Refining Policy Approved in Pakistan, City42
کیپشن: وزیرمملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہےکہ روس سے ایل لاکھ ٹن خام تیل کا پہلا آئل ٹینکر 27 یا 28 مئی کو عمان پہنچے گا جہاں سے چھوٹے آئل  ٹینکروں کے ذریعے تیل پاکستان لایا جائے گا۔۔ File Photo۔
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: وزیرمملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہےکہ روس سے ایل لاکھ ٹن خام تیل کا پہلا آئل ٹینکر 27 یا 28 مئی کو عمان پہنچے گا جہاں سے چھوٹے آئل  ٹینکروں کے ذریعے تیل پاکستان لایا جائے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں مصدق ملک نےبتایا کہ پاکستان نے نئی گرین فیلڈ آئل ریفائنگ پالیسی کی منظوری دے دی ہے، پاکستان میں اس نئی پالیسی سے ملک میں سرمایہ کاری آئے گی، ملک میں جدید ترین 4 لاکھ بیرل یومیہ آئل کی ریفائنری لگانا چاہتے ہیں۔


مصدق ملک نے کہا کہ آئل ریفائننگ میں سرمایہ لگانے والوں کو ٹیکس میں چھوٹ دیں گے، نئی ریفائنریز خصوصی اقتصادی زون میں لگیں گی،سرمایہ کاروں کو فارن انویسٹمنٹ ایکٹ کے تحت تحفط فراہم کیا جائے گا، ایل پی جی ائیرمکس کی پالیسی لارہے ہیں، جہاں گیس نہیں وہاں نجی شعبے کے ذریعہ ایل پی جی فراہم کی جائے گی۔

مصدق ملک نے کہا معاشی ترقی کے لیے انرجی سکیورٹی ضروری ہے۔  پاکستان کی پٹرول اور ڈیزل کی سالانہ ضرورت 20 سے 21 ملین ٹن ہے، ملکی تیل کی ضروریات کا تقریباً 50 فیصد مقامی ریفائنریزفراہم کرتی ہیں،  2032 تک پٹرول اورڈیزل کی سالانہ کھپت 33ملین ٹن تک پہنچ جائے گی۔  ملک میں فرنس آئل کی کھپت ختم ہورہی ہے،

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ آئی ایم ایف غریبوں کےلیے  سستے پیٹرول پیکج پراعتراض کرے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان کو روس سے خام تیل کی پہلی کھیپ اپریل کے پہلے ہفتہ پہنچنے کی توقع تھی۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے 17 مارچ کو نیوز کانفرنس میں بتایا تھا کہ روس سے خام ٹیل کا پہلا ٹینکر اپریل کے پہلے ہفتہ  تک پہنچ جائے گی۔ 

پاکستان نے روس سے خام تیل خریدنے کا معاہدہ جنوری میں کیا تھا اور روسی حکام کے ساتھ کئی میمورنڈم سائین کئے گئے تھے۔ پاکستان اپنی تیل کی ضرورت کا تیس سے پینتیس فیصد تک روس سے نسبتاً سستا خام تیل خرید کر پوری کرنے کی طرف تب متوجہ ہوا جب پاکستان کے فارن کرنسی ریزروز پر دنیا میں جاری کساد بازاری اور پاکستانی فارن ایکسچینج ریزروز پر بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور درآمدات کے لئے ڈالروں کی مسلسل نکاسی سے ریزروز کی حالت برداشت سے زیادہ پتلی ہو گئی۔