افغانستان میں پاکستانی سفارتخانہ دنیا کی امیدوں کا مرکز کیسے بنا؟

افغانستان میں پاکستانی سفارتخانہ دنیا کی امیدوں کا مرکز کیسے بنا؟
کیپشن: Pakistan Embassy Afghanistan
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: افغانستان پر طالبان کے آنے کے بعد پاکستانی سفارت خانہ اس وقت دنیا بھر کی  امیدوں  کا مرکز بن  گیا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک سمیت  اکثر ملک اپنے شہریوں کو کابل سے  بحفاظت نکالنے کے لیے پاکستانی سفارت خانے کی  طرف دیکھ رہے ہیں۔
چھٹی کے دن پاکستانی سفارت خانے نے امریکی اور ترک شہریوں سمیت 225 غیر ملکیوں کو بحفاظت ایئرپورٹ پہنچایا تاکہ وہ اپنے ملکوں کی پروازوں پر سوار ہو سکیں۔ پاکستانی سفیر برائے افغانستان منصور احمد خان کے مطابق اس وقت تک پاکستان کا سفارت خانہ مختلف ملکوں کے دو ہزار کے قریب شہریوں کو افغانستان سے بحفاظت نکلنے میں مدد فراہم کر چکا ہے اور اس کے علاوہ تقریبا تمام پاکستانی شہریوں کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے۔

یادرہے اس وقت افغان دارالحکومت میں پاکستان کے علاوہ صرف چند ملکوں کے سفارت خانے کھلے رہ گئے ہیں جن میں چین، روس، ایران ، قطر اور تاجکستان شامل ہیں مختلف ملکوں کے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کا کام صرف  پاکستان اور قطر کے سفارت خانے کر رہے ہیں ۔پاکستانی سفارت خانہ نا صرف کھلا ہے بلکہ ویزے بھی جاری ہو رہے ہیں اور دنیا کے ممالک اپنے شہریوں کو کہہ رہے ہیں کہ حفاظت کے لیے پاکستانی سفارت خانے چلے جائیں۔

پاکستانی سفارتخانے میں عملہ معمول سے کم ہونے کے باوجود وہ دن رات کام کر رہے ہیں اور  تقریبا چھ ہزار سے زائد افراد کو ویزے جاری کیے جا چکے ہیں۔ بین الاقوامی صحافیوں کو  ویزے اور سہولیات دی جا رہی ہیں۔ اس حوالے سے جرمنی، بیلجیئم، ہالینڈ، فلپائن، پولینڈ اور ترکی کے وزرائے خارجہ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بات چیت کی اور اپنے شہریوں کو نکالنے میں مدد دینے پر شکریہ ادا کیا ہے۔ 

وزیراعظم عمران خان سے بھی برطانیہ، جرمنی، ڈنمارک، ترکی، اور ہالینڈ سمیت کئی ممالک کے وزرائے اعظم اور سربراہان مملکت نے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے خطے کی صورتحال پر بات چیت کی ہے۔ دوسری طرف عالمی  دانشوروں اور تبصرہ نگاروں کا کہنا ہے  کہ افغانستان کے بحران نے خطے میں پاکستان کی اہمیت ایک بار پھر واضح کر دی ہے۔

Malik Sultan Awan

Content Writer