ویب ڈیسک: افغانستان پر طالبان کے آنے کے بعد پاکستانی سفارت خانہ اس وقت دنیا بھر کی امیدوں کا مرکز بن گیا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک سمیت اکثر ملک اپنے شہریوں کو کابل سے بحفاظت نکالنے کے لیے پاکستانی سفارت خانے کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
چھٹی کے دن پاکستانی سفارت خانے نے امریکی اور ترک شہریوں سمیت 225 غیر ملکیوں کو بحفاظت ایئرپورٹ پہنچایا تاکہ وہ اپنے ملکوں کی پروازوں پر سوار ہو سکیں۔ پاکستانی سفیر برائے افغانستان منصور احمد خان کے مطابق اس وقت تک پاکستان کا سفارت خانہ مختلف ملکوں کے دو ہزار کے قریب شہریوں کو افغانستان سے بحفاظت نکلنے میں مدد فراہم کر چکا ہے اور اس کے علاوہ تقریبا تمام پاکستانی شہریوں کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے۔
Kudos to the Pakistani authorities for the tremendous cooperation at Islamabad Airport. Evacuating German citizens & local staff from Afghanistan together with our European allies (esp. the ????????) would not be possible without it. Bohat Shukria! #PakGermanDosti pic.twitter.com/uG5jXGeVMo
— Bernhard Schlagheck (@GermanyinPAK) August 23, 2021
یادرہے اس وقت افغان دارالحکومت میں پاکستان کے علاوہ صرف چند ملکوں کے سفارت خانے کھلے رہ گئے ہیں جن میں چین، روس، ایران ، قطر اور تاجکستان شامل ہیں مختلف ملکوں کے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کا کام صرف پاکستان اور قطر کے سفارت خانے کر رہے ہیں ۔پاکستانی سفارت خانہ نا صرف کھلا ہے بلکہ ویزے بھی جاری ہو رہے ہیں اور دنیا کے ممالک اپنے شہریوں کو کہہ رہے ہیں کہ حفاظت کے لیے پاکستانی سفارت خانے چلے جائیں۔
Just few minutes ago Pakistan Embassy in Kabul sent another group of 225 persons including Turkish and US nationals to Kabul airport for their respective flights. @SMQureshiPTI @fawadchaudhry @ForeignOfficePk @FMPublicDiploPK @PakinAfg pic.twitter.com/OBSQUd3aHi
— Mansoor Ahmad Khan (@ambmansoorkhan) August 22, 2021
پاکستانی سفارتخانے میں عملہ معمول سے کم ہونے کے باوجود وہ دن رات کام کر رہے ہیں اور تقریبا چھ ہزار سے زائد افراد کو ویزے جاری کیے جا چکے ہیں۔ بین الاقوامی صحافیوں کو ویزے اور سہولیات دی جا رہی ہیں۔ اس حوالے سے جرمنی، بیلجیئم، ہالینڈ، فلپائن، پولینڈ اور ترکی کے وزرائے خارجہ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بات چیت کی اور اپنے شہریوں کو نکالنے میں مدد دینے پر شکریہ ادا کیا ہے۔
Now Embassy of Pakistan Kabul sending a group of 57 Pakistanis including women & children by road to Pakistan via Torkham @SMQureshiPTI @ForeignOfficePk @FMPublicDiploPK @PakinAfg @fawadchaudhry @YusufMoeed pic.twitter.com/RLyuTz4ybf
— Mansoor Ahmad Khan (@ambmansoorkhan) August 21, 2021
وزیراعظم عمران خان سے بھی برطانیہ، جرمنی، ڈنمارک، ترکی، اور ہالینڈ سمیت کئی ممالک کے وزرائے اعظم اور سربراہان مملکت نے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے خطے کی صورتحال پر بات چیت کی ہے۔ دوسری طرف عالمی دانشوروں اور تبصرہ نگاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان کے بحران نے خطے میں پاکستان کی اہمیت ایک بار پھر واضح کر دی ہے۔
Called on Excellency Gulbuddin Hekmatyar & discussed with him current situation in Afghanistan and way forward for inclusive broad-based system between Taliban and other Afghan communities @SMQureshiPTI @ForeignOfficePk @FMPublicDiploPK @PakinAfg pic.twitter.com/fnNSmI6c5c
— Mansoor Ahmad Khan (@ambmansoorkhan) August 22, 2021