آشیانہ کیس، فواد حسن فواد کی حاضری معافی کی درخواست منظور

 آشیانہ کیس، فواد حسن فواد کی حاضری معافی کی درخواست منظور
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

یاور ذوالفقار: احتساب عدالت میں آشیانہ ریفرنس پر سماعت،  سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی حاضری معافی کی درخواست منظور، عدالت نے شریک ملزم بلال قدوائی کی بریت کی درخواست پر نیب سے جواب مانگ لیا۔
احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چودھری نے کیس کی سماعت کی ۔ سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی جانب سے حاضری معافی کی درخواست دی گئی جو عدالت نے منظور کر لی۔  شہباز شریف کے پلیڈر چودھری محمد نواز ایڈووکیٹ کی حاضری مکمل کی  ۔

بلال قدوائی کے وکیل نے کہا کہ ملزم کی بریت کی درخواست پر فیصلہ کیا جائے، اس کا آشیانہ ریفرنس سے کوئی تعلق نہیں، نیب حکام نے حقائق کے برعکس ریفرنس میں نامزد کیا ہے۔ عدالت نے شریک ملزم بلال قدوائی کی بریت کی درخواست پر نیب سے جواب مانگ لیا۔

 عدالت نے قرار دیا کہ آشیانہ کیس کا چار ماہ میں فیصلہ کرنے کا ہائیکورٹ کا حکم نامہ موصول ہوا ہے، اب جلدی ٹرائل مکمل کرنا ہے۔ کارروائی کے بعد  احتساب عدالت نے آشیانہ ریفرنس کی سماعت 27 اپریل تک ملتوی کر دی۔

 آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں فواد حسن فواد کا کردار:

 آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم، حکومت پنجاب کی جانب پی ایل ڈی سی کو دی گئی 3100 کینال زمین پر شروع کی گئی تھی، مذکورہ زمین ایم ایس پیراگون ہاؤسنگ پرائیویٹ لمیٹڈ سے متصل تھی۔بولی کے پہلے مرحلے میں سب سے کم بولی دینے والے ایم ایس چوہدری اے لطیف اینڈ سنز کو 24 جنوری 2013 کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم پر انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کا ٹھیکہ دے دیا گیا تھا۔

نیب کے بیان کے مطابق فواد حسن فواد نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کے لیے دوسری کم ترین بولی دینے والی کمپنی ایم ایس کونپرو سروس سے رشوت یا غیر قانونی رقم وصول کی، مذکورہ رقم بینک کے ذریعے اپنے بھائی وقار حسن اور ان کی اہلیہ انجم حسن کے نام پر حاصل کی گئی۔

اسکیم کے لیے بولی کے دوسرے عمل کا آغاز 22 دسمبر 2013 کو ہوا جس میں پری کوالفکیشن مرحلے کے لیے 50 ٹھیکے داروں نے حصہ لیا اور اس مرتبہ پھر سابق وزیراعلیٰ نے مداخلت کرتے ہوئے پی ایل ڈی سی کے اجلاس کی سربراہی کی جس میں انہیں بولی کے عمل سے آگاہ کیا گیا تھا۔بعدازاں 24 مارچ 2014 کو بولی کا دوسرا عمل شہباز شریف کی ہدایات پر کسی شکایت کے بغیر غیر قانونی طور پر روک دیا گیا تھا۔

نیب کے مطابق وزیراعلیٰ کے اس فیصلے کے بعد احد لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی  کے ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ نے ایم ایس پیراگون سٹی سے 100 کنال زمین بطور رشوت لی۔