فردوس مارکیٹ انڈر پاس، نکاسی و فراہمی آب کے ڈیزائن میں سنگین غفلت کا انکشاف

 فردوس مارکیٹ انڈر پاس، نکاسی و فراہمی آب کے ڈیزائن میں سنگین غفلت کا انکشاف
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

گلبرگ (درنایاب) فردوس مارکیٹ انڈر پاس  منصوبے کے نکاسی و فراہمی آب کے ڈیزائن میں سنگین غفلت کا انکشاف، ایل ڈی اے کی ناقص پلاننگ اور تنصیبات متاثر کرنے پر واسا پھٹ پڑا۔

واسا نے انڈر پاس کے نکاسی آب کے ڈیزائن میں کئی خامیوں کی نشاندہی کردی، واسا نے چیف انجینئر ایل ڈی اے کو قبل از وقت آگاہی مراسلہ لکھ دیا ہے، فردوس مارکیٹ کی تعمیر کے دوران سیوریج سسٹم کی چار خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

مراسلے کے مطابق فردوس مارکیٹ انڈر پاس کی نکاسی کیلئے بچھائی گئی سیوریج لائن کو مرکزی لائن سے جوڑا ہی نہیں گیا، نئی سیوریج لائن تعمیراتی ملبے سے بھر گئی۔ ڈی سلٹنگ نہیں کروائی گئی، واسا کی مشاورت کو تعمیر کے دوران نظر انداز کردیا گیا، دوران تعمیر روڈ سائیڈ ڈرین بنانے کیلئے گھروں کے کنکشن توڑ دیئے گئے، ایچ بلاک سی تھری گلبرگ سیوریج کی منتقلی کے بعد5 ماہ سے سڑک تک تعمیر نہ کی گئی۔

مراسلے کے مطابق واسا کی مین واٹر سپلائی کو متاثر کیا گیا جس سے ماڈل کالونی میں پانی کی فراہمی بند رہی، انڈر پاس کی تعمیر کے دوران واسا نے دن رات شہریوں کی شکایات کا ازالہ کیا، واسا نے تنبیہ کی ہے کہ موجودہ ڈیزائن میں خامیوں کے باعث آئندہ مون سون میں نکاسی آب کی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

دوسری جانب ایل ڈی اے نے قواعد و ضوابط کیخلاف فردوس مارکیٹ انڈر پاس کے بنیادی کنٹریکٹ سے باہر بغیر ٹینڈر اسفالٹ ورک شروع کرادیا، سنٹر پوائنٹ سے فردوس مارکیٹ اور حسین چوک تک آؤٹ آف سکوپ کارپٹنگ کروائی جارہی ہے۔

 لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے آؤٹ آف سکوپ ورک بغیر ٹینڈر شروع کرانے کیلئے انڈر پاس کی تاخیر کا شکار جواز بنایا ہے، آؤٹ آف سکوپ ورک کا نہ ہی علیحدہ ٹینڈر کیا نہ کسی سے منظوری لی گئی۔

ذرائع کے مطابق پراجیکٹ حکام نے منصوبے کے کنٹریکٹر کی جانب سے لاپرواہی پر پردہ ڈالنا شروع کردیا، کنٹریکٹر نے60 فیصد سے زائد ادائیگیاں لے کر بھی کام کی رفتار تیز نہیں کی۔

چیف انجینئر عبدالرزاق کا مؤقف ہے کہ آؤٹ آف سکوپ ورک کنٹریکٹر کی جانب سے سب لیٹ ہوا ہے۔ کنٹریکٹر نے موقف دیا ہے کہ زوریز انجینئرنگ کو اضافی کام دینے کیلئے ایل ڈی اے نے زور ڈالا ہے سب لیٹ کنٹریکٹ میں صرف اے کے بی سے کام کرایا جارہا تھا۔

Sughra Afzal

Content Writer