چینی بحران کی رپورٹ آگئی،حیران کن انکشافات

چینی بحران کی رپورٹ آگئی،حیران کن انکشافات
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) شوگر انکوائری کمیشن کے سربراہ اور ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء نے کمیشن کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی۔ 346 صفحات پر مبنی شوگر کمیشن کی حتمی رپورٹ میں شوگر ملز مالکان پر ٹیکس چوری کا الزام عائد کیا گیا ہے اور 200 سے زائد صفحات کی رپورٹ کے ساتھ شوگر ملز مالکان کے بیانات بھی لگائے گئے ہیں۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے کیونکہ اس سے پہلے کسی حکومت میں ہمت نہیں تھی کہ اس حوالے سے تحقیقات کرے اور اسے پبلک کرے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اسے سراہنا چاہیے کہ ہم صحیح سمت میں بڑھ رہے ہیں، دسمبر 2018 ء سے لے کر اگست 2019 تک چینی کی قیمتوں میں 33 فیصد اضافہ ہوا جو 17 روپے بنتا ہے اور 2019 ء کے بعد بھی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ اسی اضافے کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) واجد ضیا کی سربراہی میں 3رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی ۔معاون خصوصی نے کہا کہ رپورٹ میں صاف نظر آتا ہے کہ کس طرح ایک کاروباری طبقے نے پوری صنعت پر قبضہ کیا ہوا ہے، ادارہ جاتی اور ریگولیٹرز پر قبضے سے نظام کو مفلوج کرکے اس کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں حیران کن انکشافات ہوئے ہیں جو گنے کی خریداری سے لے کر، چینی کی تیاری، اس کی فروخت اور برآمد تک ہیں، رپورٹ میں ان تمام چیزوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ کس طرح کسان کو تسلسل کے ساتھ نقصان پہنچایا گیا اور اسے لوٹا گیا، رپورٹ میں یہ پایا کہ شوگر ملز گنا فراہم کرنے والے کسانوں کو انتہائی کم قیمت ادا کرتی ہیں۔تقریباً تمام شوگر ملز گنے کے وزن میں 15سے لے کر 30 فیصد تک کٹوتی کرتی ہیں جس کا نقصان کسانوں کو ہوتا ہے اور مل مالکان کو فائدہ ہوتا ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ کچھ ملز میں کچی پرچی کا نظام ہے، گنے کی خریداری کے لیے سی پی آر کے بجائے کچی پرچی پر ادائیگیاں کی جاتی ہیں جہاں قیمت 140 روپے سے بھی کم ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ کمیشن نے لکھ دیا ہے کہ مراد علی شاہ نے صرف اومنی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے سبسڈی دی۔انہوں نے کہا کہ چینی افغانستان کو ایکسپورٹ ہوتی ہے، چینی کی ایکسپورٹ کا جب ڈیٹا چیک کیا گیا تو میچ ہی نہیں ہوا، اس میں اربوں کا فرق آیاخ یہ ایسا مذاق ہے جو آج تک چیک ہی نہیں کیا گیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق شہزاد اکبر نے کہاکہ چینی کے 6 بڑے گروپس کا آڈٹ کیا گیا، الائنس مل کی اونرشپ میں مونس الٰہی اور عمر شہریار کے شیئر ہیں، پچھلے پانچ سالوں میں شوگر ملوں کو 29 ارب کی سبسڈی دی گئی، پانچ سالوں میں شوگر ملوں نے 22 ارب روپے کا ٹیکس دیا، جس میں 12 ارب ریفینڈ کے تھے۔ اس طرح پچھلے 5 سال میں کل ٹیکس 10 ارب روپے دیا گیا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ چینی کی قیمت میں ایک روپے اضافہ کر کے اربوں روپے منافع کمایا جاتا ہے۔ برآمدات کی مد میں 58 فیصد چینی افغانستان کو جاتی ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ حمزہ مل کی اونرشپ طیب گروپ آف انڈسٹریز کی ہے،کچی پرچی کا رواج العربیہ مل نے ڈالا۔ العربیہ نے 78 کروڑ روپے شوگر کین کم شو کیا۔ العربیہ کے 75 فیصد شہباز شریف فیملی کے شیئر ہیں۔وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے کہا کہ فورنزک رپورٹ کی ساری تفصیلات سے پتا چلے گا کہ ملک میں کیا ہوتا رہا، تاہم یہ ابھی شروعات ہے۔ ہمارا منشور تبدیلی لانا اور مافیا کو بے نقاب کرنا ہے۔ کمیشن پہلے بھی بنتے رہے لیکن حکومت ایسے ایشو کو منظر عام پر لا رہی ہے جو پہلے نہیں ہوا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ چینی بحران کی تہہ تک جانے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے اس کے فرانزک آڈٹ کا حکم دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کے مطابق غیر منتخب رکن بھی اپنے اثاثے ڈکلیئر کریں گے۔

Shazia Bashir

Content Writer