رکن خواتین کا حلف؛ صوبائی اسمبلی کا اجلاس نہ ہونے پر آئینی ڈیڈ لاک کی صورتحال، گورنر سے وزیراعلی کی ملاقات

Governor Khyber Pakhtoonkhwa, City42, Chief Minister Ali Amin Gandapur, Constitutional Deadlock in Khyber Pakhtoonkhwa,
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: خیبر پختونخوا میں  مخصوص نشستوں پر کامیاب ارکان کے حلف کے لئے صوبائی حکومت کی جانب سے اجلاس طلب کرنے میں ناکامی کے بعد گورنر کا طلب کردہ اجلاس منعقد نہ ہونے سے آئینی ڈیڈ لاک کی صورتحال پیدا ہو گئی۔ اسمبلی کا اجلاس منعقد نہ کئے جانے پر پشاور میں ارکان اسمبلی نے اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ جمعہ کی شام اسلام آباد میں گورنر  حاجی غلام علی اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور  کی ملاقات کروائی گئی۔

گورنر کا نوٹیفائی کیا ہوا اجلاس منعقد نہ ہوا

گورنر غلام علی نے مخصوص نشستوں پر کامیاب امیدواروں کی حلف برداری کے لیے اجلاس آج  جمعہ کے روز بلایا  تھا۔ اس اجلاس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن ہوا لیکن صوبائی حکومت نے اس اجلاس کو  غیر آئینی قرار دے کر اجلاس منعقد کرنے سے انکار کر دیا۔ پشاور اسمبلی کے سیکرٹری نے بھی صوبائی حکومت کی ہاں میں ہاں ملائی اور اجلاس منعقد کرنے کے لئے کوئی انتظام نہیں کیا بلکہ اجلاس کے وقت اسمبلی ہال کو تالے لگے رہے۔

پختونخوا اسمبلی کے باہر ارکان اسمبلی کا احتجاج

گورنر خیبر پختونخوا کے حکم پر اجلاس نہ بلانے کے صوبائی حکومت کے فیصلےکے خلاف پشاور میں اپوزیشن ارکان نے اسمبلی ہال کے باہر احتجاج کیا۔اپوزیشن کی خواتین ارکان  نے گنڈاپور حکومت کے غیر آئینی رویہ پر ان کے خلاف نعرے لگائے۔

اس موقع پر مسلم لیگ ن کی رکن اسمبلی صوبیہ شاہد نے کہا کہ گورنر نے آئین کے آرٹیکل 109 کے تحت اجلاس طلب کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر اسمبلی اجلاس میں مخصوص نشستوں پرکامیاب امیدواروں سے حلف اٹھانے کے لیے اسمبلی اجلاس طلب نہیں کر رہے اور اسمبلی ہال کو تالے لگاکر صوبائی اسمبلی کیمخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی  خواتین کو ان کے حلف لینے اور عوام کی نمائندگی کرنے کے آئینی حق سے  محروم رکھنا چاہتےہیں۔

گورنر خیبر پختونخوا غلام علی اور  سپیکر   پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی اسمبلی اجلاس  کی طلبی  پر  آمنےسامنے

جمعہ کے روز پشاور اور ملک بھر  کے قانون دان حلقوں میں یہ بات زیر بحث رہی کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس بلانے کے معاملے پر گورنر غلام علی اور صوبائی حکومت آمنے سامنے آگئے ہیں۔

گورنر  نے آئین کے آرٹیکل 109 کے تحت محصوص نشستوں پر کامیاب اراکین کی حلف برداری کے لیے جمعے کو اجلاس طلب کیا تھا۔ اس اجلاس کا نوٹیفیکیشن  جاری ہونے کے بعد  اسمبلی سیکرٹریٹ نے صوبائی  اسمبلی کا اجلاس طلب نہ کرنےکا اعلان کر دیا۔ سیکرٹری اسمبلی کفایت اللہ خان آفریدی نےگورنر کی جانب سے اجلاس طلب کئے جانے کے بعد قواعد کے مطابق اجلاس کا انتظام کرنے کی بجائے یہ موقف اختیار کر لیا کہ وہ گورنر کے اجلاس طلب  کرنےکے معاملے پر محکمہ قانون کو خط لکھ کر قانونی رائے  لے رہے ہیں۔ 

سیکرٹری اسمبلی سیکرٹریٹ نے یہ موقف اختیار کر لیا کہ وہ محکمہ قانون کا جواب آنے پر اجلاس طلب کرنے یا نہ کرنے کا اعلان کریں گے۔

سنی اتحاد کونسل حکومت کے وزیر قانون نے بھی گورنر کے طلب کردہ اجلاس کو غیر آئینی قرار دے دیا

  خیبر پختونخوا میں سنی اتحاد کونسل کی صوبائی حکومت کے وزیر قانون خیبر پختونخوا  آفتاب عالم نےگورنر کی جانب سے صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلانےکو غیر آئینی قرار دیا۔

وزیر قانون خیبر پختونخوا  آفتاب عالم نے یہاں تک کہہ دیا کہ گورنر کا صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلانا غیر آئینی اور شرمناک ہے۔

آفتاب عالم کا کہنا ہےکہ آئین میں واضح ہےکہ گورنر صوبے کے وزیراعلیٰ اور کابینہ کی ایڈوائس پر عمل کرنےکا پابند ہوگا۔  16 اپوزیشن ارکان کےکہنے پر اجلاس طلب نہیں کیا جاسکتا، ایسے اقدامات جمہوری اصولوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

گورنر اور وزیر اعلیٰ کی ملاقات

پشاور میں صوبائی اسمبلی کا نوٹیفائی کیا جا چکا اجلاس نہ بلائے جانے کے بعد آئینی ڈیڈلاک کی صورتحال پیدا ہو جانے پر اسلام آباد میں بیک چینل سرگرمیاں ہوئیں جن کے نتیجہ میں   گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی سے  خیبرپختونخوا  میں سنی اتحاد کونسل کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے  ملاقات  کی۔ یہ ملاقات اسلام آباد میں خیبرپختونخوا ہاؤس میں ہوئی۔

گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے رابطہ کیا ، علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد خیبرپختونخوا ہاؤس میں ملاقات کا عندیہ دیا۔  گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی ساڑھے چار بجے خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچے  جبکہ علی امین پہلےسے  وہاں موجود تھے۔

 گورنر  حاجی غلام علی سے علی امین کی ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی ۔

گورنر  حاجی غلام علی کی وزیراعلیٰ علی امین سے آئینی ڈیڈ لاک پر گفتگو

ملاقات میں مخصوص نشستوں پر کامیاب ہونے والے مسلم لیگ نون، پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے ارکان سے حلف لینے کے لئے صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلانے میں حکومت کی ناکامی کے  بعد گورنر کی جانب سے طلب کئے گئے اجلاس کے منعقد نہ ہونے سے پیدا ہونے والے آئینی ڈیڈ لاک پر  گفتگو  کی گئی۔ علی امین گنڈاپور نے اپنی حکومت کے مالی مسائل پر بھی بات کی۔  

آئینی معاملات پر گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے  وزیراعلیٰ سے تعاون کرنے کے لئے کہا۔  ذرائع اس ملاقات کے نتیجہ کے متعلق خاموش ہیں۔ 

گورنر حاجی غلام علی کو وزیر اعلی علی امین سے مثبت رویہ کی توقع 

گورنر غلام علی نے  وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے ملاقات کے متعلق میڈیا کے نمائندوں کے استفسار پر کہا کہ علی امین گنڈا پور نے صوبے کی معاشی صورتحال کے حوالے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ صوبے کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے پیسے نہیں ہیں۔ 

ان کا کہنا تھاکہ علی امین گنڈاپور نے مرکز میں اپنی حکومت کے مالی مسائل  کا جو کیس پیش کیا اس سے متعلق آگاہ کیا، گورنر غلام علی نے کہا کہ انہوں نے وزیراعلیٰٰ کو صوبے کے آئینی اور معاشی مسائل پر مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو موجودہ معاشی وسیاسی عدم استحکام سے نکالنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔