(سٹی 42) سپریم کورٹ نے لاء کالجز کے تعلیمی معیار کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کمیشن کو چھ ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے غیر معیاری لاء کالجز سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔دوران سماعت وائس چیئرمین پاکستان بار نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ یونیورسٹی ہماری منظوری کے بغیر الحاق نہ کرے، اس پر پرنسپل یونیورسٹی لاء کالج نے کہا کہ کمیٹی میں پنجاب یونیورسٹی کے ٹیچر کو بھی شامل کر لیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم کا یہ معیار نہیں چلے گا، رات ایک تصویر دیکھی کہ ایک رات میں بی اے پاس کریں۔ انہوں نے کہا کہ قانونی تعلیم کا معیار بہتر کرنا چاہتے ہیں، قانون کی تعلیم کا ایسا معیار چاہتے ہیں کہ اچھے وکیل پیدا ہوں، پرائیویٹ لاء کالجز خلا ضرور مکمل کریں لیکن کاروبار نہ کریں۔
سپریم کورٹ نے لاء کالجز کے جائزے کیلئے کمیٹی قائم کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ مرکزی کمیشن اصلاحاتی رپورٹ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو فراہم کریں اور تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز لاء کالجزکمیشن کی معاونت کریں۔
مزید جاننے کیلئے ویڈیو دیکھیں