کرپٹو کرنسی کا مستقبل کیا؟عدالت نے جواب مانگ لیا

Lahore high court
کیپشن: Lahore high court
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: لاہور ہائیکورٹ میں کرپٹو کرنسی کی پاکستان میں قانونی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت ،عدالت نے متعلقہ محکموں سے کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت سے متعلق آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا، جسٹس جواد حسن نے عدالتی معاونین اور متعلقہ محکموں کے وکلا بیٹھ کر اسکا ایک حل نکال کر عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی.
 لاہورہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے بتھر کیش کمپنی سے متاثرہ محمد اصغر کی درخواست پر سماعت کی ،وفاقی حکومت ، سٹیٹ بینک اورایف بی آر کےمتعلقہ نمائندے پیش ہوئے، درخواست گزار وکیل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ کرپٹو کرنسی کے متعلق پاکستان میں کوئی قانون نہیں ۔جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا کہ اس پر کیا قانون کی ضرورت ہے یا کوئی اور حل ہو سکتا ہے؟،جب تک قانون نہیں بنتا کیا تب تک کرپٹو کرنسی کو کیسے قانونی بنایا جا سکتا ہے ؟ .

درخواست گزار ملزم کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ضمانت کا کیس چلانے کی اجازت دے دیں. جسٹس جواد حسن نے رریمارکس دئیے کہ آپ عام عدالت میں درخواست ضمانت لے جا سکتے ہیں. جسٹس جواد حسن نے کہا تمام فریقین آئندہ سماعت پر بتائیں کہ کرپٹو کرنسی کا کیا حل نکل سکتا ہے. ؟اس کیس کو دوسرے ممالک میں کیسیز کی طرح چلانے کی ضرورت ہے. ؟ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں بھی مشکل پیش آ رہی ہے. جسٹس جواد حسن نے کہا ایف بی آر آیندہ سماعت پر بتائیں کہ کیا اس پر ٹیکس ہوتا ہے. ؟درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ایف آئی اے نے بتھر کیش کمپنی کے مالک ڈاکٹر ظفر کو سائبر فراڈ الزامات کے تحت گرفتار کر رکھا ہے،

سیشن عدالت سے ضمانت خارج ہونے پر ملزم نے بینکنگ جرائم عدالت سے رجوع کیا ،بینکنگ جرائم عدالت کو سائبر فراڈ کے مقدمہ میں ضمانت کی سماعت کا اختیار حاصل نہیں، بتھر کیش کمپنی کوئی بنک نہیں اور نہ ہی یہ سٹیٹ بنک سے منظور شدہ، بنکنگ جرائم عدالت ضمانت کی سماعت نہیں کر سکتی، بنکنگ جرائم عدالت کے جج نے بلااختیار ملزم ڈاکٹر ظفر کی درخواست ضمانت پر کارروائی شروع کر دی ہے، درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ بنکنگ جرائم عدالت کا ملزم ڈاکٹر ظفر کی درخواست ضمانت پر کارروائی کرنے کا اقدام غیر قانونی قرار دیا جائے۔