مال روڈ (قذافی بٹ) پنجاب اسمبلی میں جہانگیر ترین کے حمایتی ارکان نے صوبائی اسمبلی میں الگ نشستوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں حکومتی فاروڈ بلاک ترین گروپ نے الگ نشستوں کے حصول کیلئے مشاورت مکمل کرلی، صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سعید اکبر نوانی اور دیگر رہنما صوبائی اسمبلی میں الگ نشستوں کیلئے سپیکر سے ملاقات کریں گے، ارکان نے فیصلہ کیا ہے کہ سپیکر کو درخواست کے بعد صوبائی وزراء نعمان لنگڑیال اور اجمل چیمہ بھی الگ نشستوں پر بیٹھیں گے۔
دوسری جانب جہانگیرترین گروپ کے ارکان اسمبلی کو منانے کی کوششیں ٹاسک ایوان وزیراعلیٰ کے سپرد کردی گئیں، پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی نے اپنی عددی برتری برقرار رکھنے کے لئے جہانگیرترین گروپ کے اراکین سے رابطے شروع کردیئے۔ ایوان وزیراعلیٰ کی اہم شخصیت نے صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال سے رابطہ کیا اوروزیراعظم کا اہم پیغام پہنچایا اور تمام تحفظات بھی دور کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ صوبائی وزیر نے گروپ کے ارکان سے مشاورت کے بعد جواب دینے کا کہہ دیا۔
ذرائع کے مطابق ایوان وزیراعلیٰ نے جہانگرترین گروپ کے اراکین کو الگ بنچوں پر نہ بیٹھنے کا بھی کہا۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کا ہم خیال گروپ وزیراعلیٰ کی حمایت میں سامنے آگیا۔
پنجاب میں ہم خیال گروپ کے سربراہ ملک غضنفر عباس چھینہ کی وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے ملاقات کی۔ایم این اے ڈاکٹر محمد افضل خان ڈھانڈلہ اور ایم پی اے عامر عنایت خان شاہانی بھی ملاقات میں موجود تھے۔ ہم خیال گروپ کے سربراہ نے وزیراعلیٰ پنجاب کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا ہر مشکل وقت میں ساتھ دے گا، وزیراعلیٰ پنجاب کی حمایت ہر فورم پر کی جائے گی۔
عدالت میں میڈیا سے گفتگو میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ گروپ تین ماہ سے موجود ہے، عشائیہ میں میڈیا کو غلط فہمی ہوگئی، پنجاب حکومت ہمارے گروپ کیخلاف انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے، ہم مل کر انتقامی کارروائیوں کا دفاع کریں گے ۔ گروپ ہر پارٹی میں ہوتے ہیں، ہم پی ٹی آئی کا حصہ تھے، ہیں اور رہیں گے۔
جہانگیر ترین کا پنجاب حکومت پر انتقامی کارروائیوں کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی کا حصہ تھے اور رہیں گی، وزیراعظم سے انصاف کی امید ہے۔
دریں اثناء پی ٹی آئی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے اتوار کو ایک مرتبہ پھر پاور شو کا فیصلہ کرلیا،جہانگیرترین کی رہائش گاہ پراجلاس طلب کرلیا گیا جبکہ وزیراعظم ہاؤس نے بھی گروپ کے پارلیمانی لیڈر بنانے کی رپورٹ مانگ لی، وزیراعلیٰ سے رپورٹ مانگی گئی ہے۔