لاہور ہائیکورٹ: سرنجوں اور سرجیکل آلات سے متعلق درخواست مسترد

لاہور ہائیکورٹ: سرنجوں اور سرجیکل آلات سے متعلق درخواست مسترد
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: محکمہ صحت کی جانب سے  پورے صوبے کے لئے سرنجوں اور دیگر سرجیکل الات  کی خریداری کا معاملہ، لاہور ہائیکورٹ میں سرنجوں اور سرجیکل آلات کی خریداری کے  لئے قواعد و ضوابط کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت،عدالت نے  درخواستیں  خارج کردیں، حکم امتناعی کی وجہ سے گزشتہ ایک سال سے   سرنجوں اور دیگر سرجیکل الات  کی خریداری کا عمل تعطل کا شکار تھا۔

 تفصیلات کے مطابق جسٹس عاصم حفیظ نےسلور سرجیکل کمپلیکس پرائیویٹ لمیٹڈ سمیت دو درخواستوں  پر سماعت کی، پنجاب حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سردار قاسم حسن خان پیش ہوئے، درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ بیرون ملک سے سرجیکل آلات کی خریداری کے لئے کمپنی بنا رکھی ہے۔

کمپنی  ریگولیٹری اتھارٹی سے رجسٹرڈ ہے، اب محکمہ صحت  نے سرجیکل الات کی خریداری کے لئے نئی شرائط عائد کردیں، محکمہ ہیلتھ نے خریداری کے لئےیورہی یونین سے تصدیق شدہ  سی ای سرٹفکیٹ کی شرط رکھی دی، محکمہ صحت کی جانب سے عائد کی گئی شرط لوکل مینوفیکچرز متاثر ہوں گے۔

 درخواست گزاروں کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت مینوفیکچرز  کے سرجیکل الات کی خریداری کے لئے  شرائط عائد کرنے اقدام کالعدم قرار دے، اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سردار قاسم حسن خان نے درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا  کہ اس وقت کورونا کی صورتحال ہے چاہتے ہیں کہ ایسی  معیاری سرجیکل آلات درآمد کیے جائیں جن کےمضر اثرات نہ ہوں۔

محکمہ صحت نے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد   قواعدو ضوابط مرتب کئے، شرائط عائد  کرنے کا مقصد معیاری سرجیکل آلات درآمد کرنا ہے، درخواست گزاروں کی کمپنی کو پہلے بھی پنجاب کوالٹی کنٹرول  بورڈ نے غیر معیاری قرار دیا تھا، بین الاقوامی معیار کی تصدیق شدہ ایس ایف کیٹ کے اجراء سے میری اشیاء خریدنے میں مدد ملے گی۔

پاکستان میں سو سے زائد کمپنیاں یہ سرٹیفکیٹ جاری کر رہی  ہیں،  حکومت کا پالیسی معاملہ ہے، درخواست گزاروں نے پہلے بڈ میں حصہ لیا ناکام ہونے پر عدالت سے رجوع کرلیا، عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد درخواستیں  خارج کردیں جس کے بعد محکمہ   ہیلتھ  کو   سرنجوں اور دیگر سرجیکل آلات کی خریداری کا عمل کرنے کی  اجازت مل گئی۔

 

Shazia Bashir

Content Writer