سپریم کورٹ کا 14 مئی کا الیکشن کا فیصلہ واپس نہیں ہوگا: چیف جسٹس

 سپریم کورٹ کا 14 مئی کا الیکشن کا فیصلہ واپس نہیں ہوگا: چیف جسٹس
کیپشن: Supreme Court of Pakistan
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: ملک بھر میں انتخابات ایک ساتھ کرانےکی درخواستوں پر سماعت کے دوران عدالت نے سیاسی جماعتوں کو 4 بجے تک مذاکرات کا وقت دیتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔

 چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہیں،چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے آج بھی سماعت کا آغاز قرآن کریم کی آیت سے کیا اور دعا کی کہ مولا کریم لمبی حکمت دے تاکہ صحیح فیصلے کر سکیں، ہمیں نیک لوگوں میں شامل کر اور ہمارے جانے کے بعد اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائے۔

 چیف جسٹس نے سراج الحق کو خراج تحسین کرتے ہوئے کہا سراج الحق صاحب تشریف لائے ہیں، آپ کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں، آپ نے نیک اور اچھا کام شروع کیا، اللّٰہ تعالیٰ اس کام کو کامیاب کریں۔

  سراج الحق نے روسٹرم پرآ کر کہا کہ اپنی جماعت اور پوری قوم کی طرف سے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، رات کو پاک افغان بارڈر پر تھا ساری رات سفر کر کے سپریم کورٹ حاضر ہوا،خوشی ہوئی کہ آپ نے قرآنی آیت سے سماعت کا آغاز کیا،انتخابات صرف دو جماعتوں کا نہیں پوری قوم کا مسئلہ ہے،الیکشن صرف ایک لیڈر یا جماعت کے کہنے پر نہیں ہونا چاہیے،پوری قوم کے مفاد کو دیکھتے ہوئے انتخابات کا فیصلہ ہونا چاہیے،ماضی میں اپوزیشن اور حکومت کی لڑائی سے11 سال آمریت رہی،موجودہ حالات بھی آمریت کی طرف جارہے ہیں۔

 سراج الحق نے مزید کہا کہ اب دنیا بدل گئی ہے دنیا اب پاکستان میں اس طرح دلچسپی نہیں لے رہی،سعودی عرب اور ایران سمیت کئی ممالک کے مسائل حل ہوچکے،پاکستان کے مسائل ہم سب کو مل کر حل کرنے ہونگے، پاکستان کسی جرنیل نے نہیں بنایا یا کسی جنگ سے نہیں بنا،جمہوریت کی وجہ سے پاکستان قائم ہوا۔

 چیف جسٹس نے کہا کہ جو کچھ سیاسی رہنماؤں نے فرمایا اس پر کچھ کہنا چاہتا ہوں،خوشی ہے کہ تمام لیڈرز آئین کی پاسداری چاہتے ہیں،آئین کو نہ مانا گیا تو مسائل پیدا ہونگے،آرٹیکل 254 آئین میں کچھ نرمی فراہم کرتا ہے، اپنے فیصلے میں آرٹیکل 254 کا حوالہ نہیں دیتے کہ انتخابات کی تاریخ آگے نہ بڑھا دی جائے،آج بھی انتخابات کی تاریخ 14 مئی ہے، ہم نے اپنا 14 مئی کا فیصلہ قائم رکھنا ہے، سپریم کورٹ کا 14 مئی کا فیصلہ قائم ہے اور نہیں بدلےگا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست نہیں آئی ہے،  وزارت دفاع کی درخواست مذاق لگی، ہم آج بھی سب کو سننےکے لیے تیار ہیں کل بھی عید نہ ہوئی تو سن لیں گے، سپریم کورٹ کا 14 مئی کا انتخابات کا فیصلہ واپس نہیں ہوگا،الیکشن کمیشن کو حکم دیتے وقت ہم سے کچھ غلط فہمیاں ہوئیں،آج سیاسی جماعتیں ایک ساتھ انتخابات کی بات کر رہی ہیں۔

  چیف جسٹس نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن شیڈول میں تبدیلی کیلئے بااختیار ہے،پولنگ کا دن تبدیل کئے بغیر الیکشن کمیشن شیڈول تبدیل کر سکتا ہے،لیکشن کمیشن رجوع کرے عدالت موقف سن لے گی۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ شاہ محمود قریشی صاحب بھی تشریف رکھتے ہیں، شاہ محمود صاحب! آپ روسٹرم پر آ جائیں،چیف جسٹس نے شاہ محمود قریشی سے استفسار کیا کہ آپ سپریم کورٹ کی تجویز سے اتفاق کرتے ہیں؟

 شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ ملک کو آئین کی بالادستی سے آگے بڑھنا ہے، اس نے ہمیشہ آئین پر عمل کیا ہے، سپریم کورٹ جو بھی حکم کرے قبول ہو گا، ہمیشہ آئین کے مطابق چلنے کی کوشش کی۔

 اٹارنی جنرل کمرۂ عدالت میں پہنچ گئے اور کہا کہ ہم سمجھے تھے کہ سماعت ساڑھے 11 بجے ہے، معذرت چاہتا ہوں، آنے میں تاخیر ہوئی، حکومتی شخصیات کچھ دیر میں عدالت پہنچ جائیں گی،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم 15 منٹ بعد سماعت کر لیتے ہیں، تب تک سب لوگ آ جائیں، حکومتی شخصیات پہنچ جائیں پھر سماعت کا آغاز کرتے ہیں، مہمانوں کیلئے ہم نے کرسیاں بھی لگوا دی ہیں۔

 سپریم کورٹ  میں ملک بھرمیں انتخابات ایک ساتھ کرانے کی درخواستوں پر سماعت  کے دوران چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ آصف زرداری کے مشکور ہیں کہ ہماری تجویز سے اتفاق کیا۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ حکومتی سیاسی اتحاد کا مشترکہ مؤقف ہے کہ 90 دن میں انتخابات کا وقت گزر چکا ہے، عدالت دو مرتبہ 90دن سے تاریخ آگے بڑھا چکی ہے، سیاسی جماعتیں پہلے ہی ایک ساتھ انتخابات کا کام شروع کر چکی ہیں۔

 انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری نے اسی سلسلے میں مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی، آصف علی زرداری بھی اتحادیوں سے مشاورت کر رہے ہیں، عید کے فوری بعد حکومتی اتحاد کے اندر سیاسی ڈائیلاگ کریں گے پھر پی ٹی آئی سے پھر مذاکرات کریں گے تاکہ ہیجانی کیفیت کا خاتمہ ہو،فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ ان مذاکرات سے سیاسی اتفاق رائے پیدا ہو، الیکشن جتنی جلدی مکمن ہو ایک ہی دن ہونے چاہیے۔

 ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات ایک دن میں ہوں تو بہت بہتر ہوگا، حکومتی جماعتوں کا پہلے بھی یہی موقف تھا کہ ایک ساتھ انتخابات ہونے چاہئیں، کیوں کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز کا وقت میں گزر چکا ہے،فاروق ایچ نائیک کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کسی ادارے کی مداخلت کے بغیر الیکشن ہونے چاہئیں۔

Abdullah Nadeem

کنٹینٹ رائٹر