سالانہ سینکڑوں پولیس افسران واہلکار زندگی کی بازی ہارنے لگے

سالانہ سینکڑوں پولیس افسران واہلکار زندگی کی بازی ہارنے لگے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( علی ساہی ) پنجاب پولیس پر کام کا دباؤ، اضافی ڈیوٹیاں یا حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف خوراک، پنجاب پولیس کے سالانہ 582 افسران واہلکار زندگی کی بازی ہارنے لگے۔ 54 فیصد ہارٹ اٹیک، 17 فیصد ایکسیڈنٹ 10 فیصد ہیپاٹائٹس سمیت دیگر امراض موت کی وجہ بننے لگیں۔

پنجاب پولیس کی نفری کی تعداد کوئی 2 لاکھ کے قریب ہے جس میں سالانہ اوسطا 582 افسران واہلکار بیماری، حادثات، خودکشی یا دیگر وجوہات کی بنا پر جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ جسکی بنیادی وجہ کام کا دباؤ، ذہنی پریشانی اور ناقص خوراک سامنے آئی ہے۔ اسی حوالے سے پنجاب پولیس کے اعداد وشمارکے مطابق 54 فیصد یعنی 314 ملازمین دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوجاتے ہیں۔ ٹوٹل اموات میں سے ہر سال 97 یعنی 17 فیصد ٹریفک حادثات کا شکار ہوجاتے ہیں۔

10 فیصد یعنی 57 ملازمین ہیپاٹائٹس اور جگر کی جبکہ 24 پولیس افسران اور اہلکار کینسر کی نذر ہوجاتے ہیں۔ 13 کو ذہنی دباؤ کا شکار ہوکر برین ہیمرج سے جاں بحق اور ہر سال اوسطا 14 پولیس ملازمین قتل کردیا جاتا ہے جبکہ ملازمین افسران کی ڈانٹ ڈپٹ سے تنگ آکر 5 خودکشی کرتے ہیں۔

ان اعداد وشمار کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی جی پنجاب انعام غنی نے تمام ریجنل افسران کو ملازمین سے اوقات کار کے مطابق ڈیوٹی لینے کی ہدایت ہے جبکہ دوران ڈیوٹی مہیا کی جانے والی ملازمین کی خوراک اور ویلفئیر کا بھی خصوصی خیال رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پولیس ملازمین سفر کے دوران ہیلمٹ استعمال کریں تاکہ حادثات سے محفوظ رہیں کیونکہ زیادہ تر اموات موٹرسائیکل حادثات کی وجہ سے ہیں۔ افسران واہلکار محکمے اور فیملی کا اثاثہ ہیں اس لئے ہدایات پر سختی سے عملدرآمد کا حکم دیا گیا ہے۔