بلوچستان کے تمام علاقوں میں پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے، نگران وزیراعظم

بلوچستان کے تمام علاقوں میں پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے، نگران وزیراعظم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

اویس کیانی: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوام کا مستقبل صوبے میں کان کنی اور معدنیات کے شعبے میں قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری سے منسلک ہے۔

 نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت بلوچستان میں نگران حکومت کی زیر سربراہی انتظامی پیشرفت کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیراعظم کو نگران حکومت کے دور میں لیے گئے مختلف اقدامات پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی، جس میں بلوچستان کے آبی ذخائر، گھروں کی تعمیر، معدنیات، مواصلات، قانون و انصاف، ماہی گیری اور دیگر شعبوں پر بریفنگ شامل ہے۔ وزیراعظم نے اجلاس میں متعلقہ حکام کو بلوچستان میں ترسیل آب کی مشکلات کو جلد از جلد حل کرنے کی ہدایت کی، اور صوبائی انتظامیہ کو کہا کہ بلوچستان کے تمام علاقوں میں پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

اجلاس میں وزیراعظم کو 2022 کے سیلاب کے بعد صوبے میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔ وزیراعظم نے صوبے میں گزشتہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی بحالی اور ان کے گھروں کی تعمیر نو کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایات کی۔
اجلاس میں وزیراعظم کو صوبہ بلوچستان میں کان کنی کو باقاعدہ شعبہ کا درجہ دینے کی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کی عوام کا مستقبل صوبے میں کان کنی اور معدنیات کے شعبے میں قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری سے منسلک ہے۔

وزیراعظم نے اجلاس میں ملک کے نظام نقل و حمل کو بہتر بنانے اور گاڑیوں کے لیے سیفٹی سرٹیفکیٹس کے اجراء کا نظام قائم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ گاڑیوں کے لائسنس کے اجراء اور تصدیق کے لیے ایک مؤثر ڈیٹا بیس تشکیل دیا جائے۔

وزیراعظم نے اجلاس میں ملکی ساحلوں پر غیر قانونی ماہی گیری روکنے کے لیے ایک خصوصی پیٹرولنگ فورس تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا گوادر میں غیر قانونی ٹرالروں کی آمدورفت روکنے کے لیے مقامی لوگوں پر مشتمل ایک موثر پیٹرولنگ فورس تشکیل دی جائے۔

اجلاس میں نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی، نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی، نگران وزیر تعلیم مدد علی سندھی، صوبائی کابینہ کے ارکان اور صوبائی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔