لاہور کے 167 مقامات پر موبائل و انٹرنیٹ سروسز بند

Mobile Internet
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی 42) کالعدم تنظیم   تحریک لبیک کا سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلانے کا خدشہ، لاہور کے 167 مقامات پر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز  آج چوتھے  روز  بھی بند ہیں۔

ذرائع کے مطابق کالعدم ٹی پی ایل کے مرکزی دھرنے کے اطراف یتیم خانہ چوک کے اطراف کے 10کلومیٹر ریڈیس میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معطل ہے،شادمان، گارڈن ٹاؤن،فیصل ٹاؤن ،اچھرہ، شاہدرہ سے ٹھوکر نیاز بیگ،بند روڈ سے گلبرگ کے بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند ہے، جبکہ مزنگ ،لٹن روڈ،سمن آباد ،اقبال ٹاؤن ،ساندہ ،چوبرجی ،سبزہ زار،جیل روڈ ،مال روڈ ،ریواز گارڈن ،داتا دربار وملحقہ علاقوں میں موبائل سروسز متاثر ہیں, شہریوں کوسوشل میڈیا ،دیگر آن لائن امور انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق  موبائل فون کمپنیوں نے 167ٹاورز کے علاقوں میں انٹر نیٹ معطل کر رکھا ہے ، سروسز  کی بندش کا مقصد سوشل میڈیا پر انتشار پھلانے سے روکنا ہے۔

واضح رہےکہ دو روز قبل کالعدم مذہبی جماعت کے ممکنہ احتجاج کو روکنے کیلئے لاہور سمیت ملک بھر میں سوشل میڈیا سائٹس ٹویٹر، فیس بک، واٹس ایپ، انسٹا گرام اور ٹیلی گرام  کو 5 گھنٹے کیلئے بند کیا تھا ، شیخ رشید نے ملک میں سوشل میڈیا سروسز کی عارضی معطلی پر  عوام سے معذرت کرتےہوئے آئندہ بندنہ کرنے کا وعدہ کیا ۔

خیال رہےکہ حکومت نے انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے تحت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگادی، تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کر لیاگیا،  کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ بھی  کالعدم  تنظیم کیخلاف حرکت میں آگیا، سی ٹی ڈی نے  کالعدم تنظیم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تحقیقات کا آغاز کر دیا،  کالعدم تنظیم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی فہرستیں تیار کرلی گئیں۔

ذرائع کے مطابق تحریک لبیک کے مرکزی عہدیداروں کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بلاک کیے جا رہے ہیں، اثاثے منجمد کیے جانے کی کارروائی انسداد دہشت گردی ایکٹ1997ء کے تحت کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب محکمہ داخلہ نے تحریک لبیک کے تمام رہنماؤں اور علماء پر پابندی کے باعث زبان بندی کا حکم دیدیا،  نئے حکم کے مطا بق کوئی بھی کالعدم تحریک لبیک کا لیڈر کہیں بھی تقریر نہیں کرسکتا ہے، ان کے فیس بک اکاؤنٹس بند کر دیئے گئے ہیں، واٹس ایپ گروپ بند کر دیئے گئے۔

Sughra Afzal

Content Writer