(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری ملازمین کو مستقل نہ کرنے سے متعلق بڑا فیصلہ سنادیا، سرکاری ملازمین پنجاب انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ کے تحت ریگولر کئے جانے کا حق نہیں رکھتے۔ سرکاری ملازمین کو کمرشل وصنعتی قوانین کے تحت مستقل نہیں کیا جاسکتا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری ملازمین کی مستقلی کے بارے اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملازمین کو مستقل نہیں کیا جاسکتا،جسٹس عائشہ اے ملک نے پنجاب حکومت کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ عارضی طور پر تعینات سرکاری ملازمین کو کمرشل وصنعتی قوانین کے تحت مستقل نہیں کیا جاسکتا، سرکاری ملازمین پنجاب انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ کے تحت ریگولر کئے جانے کا حق نہیں رکھتے۔
عدالتی فیصلہ میں تحریر کیا گیا کہ ملازمین کو مستقل کرنے کے لئے آسامیوں کا موجود ہونا لازم ہے،جسٹس عائشہ اے ملک نے 6 صفحات پر فیصلہ عدالتی نظیر بھی قرار دیا،پاپولیشن کے عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا،پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ صنعتی اداروں کی تعریف میں نہیں آتے۔
عدالت نے احکامات صادر کرتے ہوئے کہا کہحکومت آسامیوں کی منظوری دیتی،بجٹ مقرر کیا جاتا ہے،کسی فرد کو آسامی کی موجودگی میں ہی مستقل کیا جا سکتا ہے،تحریری فیصلہ میں کہاگیا کہ لیبر کورٹ کو فیملی ہیلپر فرزانہ بشارت کو مستقل کر نےکا ا ختیار نہیں تھا،لیبر ایپلٹ ٹربیونل نےدائرہ اختیار سے بڑھ کر فیصلہ دیا۔
جاری کردہ تحریری فیصلہ میں سرکاری وکیل نے کہا کہعدالت نے لیبر کورٹ، لیبر ایپلٹ ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم کر دیا،پاپولیشن ڈیپارٹمنٹ کمرشل مقاصد کے لئے نہیں بنایا گیا ۔