ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور ،اپوزیشن کا احتجاج  

Election act bill
کیپشن: Parliment meeting
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک )پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

 بل کے تحت 2017 کے الیکشن ایکٹ میں دو ترامیم تجویز کی گئی ہیں جو انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق ہیں۔

 تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت اپنی عددی برتری ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئی جس کے نتیجے میں انتخابی اصلاحات بل 2021، الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق اور کلبھوشن یادیو سمیت مختلف بلز منظور کرلیے گئے۔ مختلف بلز پر رائے شماری میں حکومت نے اپوزیشن کو 203 ووٹوں کے مقابلے میں 221 ووٹ لے کر 18 ووٹوں سے شکست دی۔

 اسپیکر اسد قیصر کے زیر صدارت قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا  اجلاس میں اپوزیشن نے شور شرابہ کیا ، ایجنڈے میں انتخابی اصلاحات بل 2021، الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور کلبھوشن یادیو سے متعلق بل سمیت 27 بلز شامل تھے۔

اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر  شہباز شریف نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب اگر آپ اپنی پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفی دے دیں تو آپ کو کندھوں پر بٹھائیں گے،حکومت ای وی ایم شیطانی مشین سے اقتدار کو طول دینا چاہتی ہے۔ حکومت اور اس کے اتحادی آج اس ایوان سے جن قوانین کو منظور کرانا چاہتے ہیں، اس کا  بڑا بوجھ اسپیکر کے کندھوں پر ہے۔

 اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری  کا کہنا تھا کہ ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو نہیں مانتے، الیکشن کمیشن کے تحفظات ہمارے تحفظات ہیں، الیکشن کمیشن کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، حکومت انتخابات کو متنازع بنانا چاہتی ہے، حکومت کی قانون سازی کو چیلنج کرینگے اور عدالت میں شکست دینگے، اگر آپ ہم سے مشاورت کرلیتے تو آئندہ آنے والا الیکشن متنازعہ نہ ہوتا، اگر آپ نے بل منظور کروا لیا تو ہم آج سے ہی اگلے الیکشن کے نتائج نہیں مانتے، ہم کلبھوشن یادیو کو ریلیف دینے پر آپ کا ساتھ نہیں دیں گے۔

 اجلاس میں بلاول بھٹو کو مائیک نہ دینے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور مائیک دینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر پی پی رکن قادر مندوخیل کی سپیکر سے تلخ کلامی ہوئی اور سپیکر ڈائس پر نامناسب گفتگو کی جس پر اسد قیصر غصے میں آگئے اور بولے کہ آپ تمیز سے رہیں ورنہ میں باہر نکلوادوں گا، آپ کی کیا اوقات ہے، میں بلاول کو موقع دے رہا تھا پھر یہ بدتمیزی کیوں کی، میں آپ کو معطل کردوں گا۔ اسپیکر اسد قیصر نے بلاول بھٹو کو مائیک دیتے ہوئے کہا کہ بلاول صاحب آپ کے رکن کا رویہ ناقابل برداشت ہے۔ اسپیکر ڈائس کے سامنے سارجنٹ ایٹ آرمز نے سیکیورٹی سنبھال لی۔

ووٹنگ میں ناکامی کے بعد اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور اس موقع پر ایوان میں دھاندلی دھاندلی اور ووٹ چور کے نعرے لگائے گئے اور سیٹیاں بھی بجائی گئیں۔ اجلاس میں لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی اور کلبھوشن کا جو یار ہے غدارہے غدار ہے کی نعرے بازی کی گئی۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ ایوان میں گنتی کا سوال اُٹھ گیا۔اپوزیشن کے 219 میں 203 ووٹوں کو گنا گیاجبکہ سرکاری بنچوں کے 222 ارکان سےمیں سے 221 اعداد سامنے آئے۔گنتی غلط ہوئی یا اپوزیشن کے 16 ارکان غائب ہوگئے یا پھران کا(ضمیر)جاگ گیا۔