مانیٹرنگ ڈیسک: شام کے صدر بشار الاسد نے سرکاری ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافے کااعلان کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شام کی معیشت 2011 میں شروع ہونے والے اس تنازعے کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہے جس میں 5 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، شامی حکومت نے ان لوگوں کی تنخواہوں اور پنشن کو دوگنا کر دیا جو سول سروس اور ملٹری میں ملازم یا کنٹریکٹ ورکرز ہیں۔ فیصلے سے پہلے سرکاری ملازمین کی ماہانہ تنخواہ شامی پاؤنڈ کی قدر کے لحاظ سے تقریباً 10 سے 25 ڈالر کے درمیان تھی۔
صدارتی حکمناموں میں نجی شعبے میں کم از کم ماہانہ اجرت ایک لاکھ 85 ہزار 940 شامی پاؤنڈ یا بلیک مارکیٹ میں تقریباً 13 ڈالر مقرر کی گئی ۔
دوسری جانب وزارت تجارت نے پیٹرول پر سبسڈی مکمل ختم کرنے اور ایندھن پر سبسڈی کو جزوی ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ جس کے بعد پیٹرول کی قیمت 3 ہزار سے بڑھ کر 8 ہزار پاؤنڈ اور ایندھن کے تیل کی قیمت 7 سو سے بڑھ کر 2 ہزار پاؤنڈ ہوگئی ہے۔
جنگ کے آغاز کے بعد سے شامی کرنسی اپنی زیادہ تر قدر کھو چکی ہے اور آبادی کا بڑا حصہ غربت کا شکار ہے۔