پاکستان میں کورونا کتنا خطرناک؟ ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی

پاکستان میں کورونا کتنا خطرناک؟ ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی ایک بڑی آبادی  کورونا سے نابلدہے یا لاپرواہ ہے،اس کی ہم نے قیمت چکانی تھی اور ہم اس کی قیمت چکا رہے ہیں،پاکستان بھر میں کورونا پھیل رہا ہے،کورونا اب قابو سے باہر ہوتا جارہا ہے،لاہور اور کراچی میں لوگوں نے احتیاطی تدابیر کی پرواہ نہیں کی ،لاہور میں 9 مقامات کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر اسد عمرنے خطرناک صورتحال بتائی ہے،کہتے ہیں کہ 31جولائی تک پاکستان میں 12 لاکھ مریض ہوجائیں گے،ان  کے اندازے شاید درست نہیں؟ روز پچاس ہزار ٹیسٹ ،10ہزار کنفرم کیس بھی ہوں تو 4 لاکھ مریض بنتے ہیں،اموات یاک ماہ میں 242 فیصد بڑھیں مگر شرح 1.8 فیصد ہے،چوٹی کے امریکی سائنسدانوں کہتے ہیں  60 ہویا 70 فیصد آبادی کو  کورونا ضرور روگ لگائے گا۔کورونا اب پیچھا نہیں چھوڑے گا۔کورونا کے سنگ جینا سیکھنا ہوگا۔

  وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی پروفیسر سعید قریشی  کہتے ہیں کہ ملک کی مجموعی صورت حال بہتر ہونے کے بجائے بگڑتی جارہی ہے،  ہم اس تباہ کن وبا کے نقصانات کو روک نہیں سکتے لیکن کم کرسکتے ہیں۔ پاکستان میں 13 سے 16 اگست کے دوران کورونا اپنے عروج پر ہوگا اور عالمی طبی ماہرین نے اس دوران 80 ہزار ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ وبا کا خطرہ ٹل گیا، اس حکومتی اعلان تک مساجد میں ضابطہ کار (ایس او پیز)  پر عمل کرائیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے بھی اعتراف کیا کہ کورونا کی وبا مساجد سے نہیں پھیلی، چین میں کورونا پھیلنے کے بعد ہمیں اپنی سرحدیں بندکردینا چاہیے تھیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں آپس میں الجھنے کی بجائے وبا سے نمٹیں۔


مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ کورونا کوئی سازش نہیں ایک حقیقت ہے،سازشی نظریوں کی وجہ سے عوام میں وبا سے متعلق کنفیوژن پھیلا، جس کو ختم ہوجانا چاہیے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ کورونا کے معاملے پر ہم کچھ چھپانا نہیں چاہتے اور اعدادو شمار اس لیے بتائے ہیں تاکہ لوگوں کو پتا چلے کہ آنے والے دنوں میں کن حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

وزیراعظم کورونا ٹاسک فورس کے چیئرمین ڈاکٹر عطا الرحمان نے کہا ہے کہ برطانوی تحقیق میں جو اموات ظاہر کی گئی ہیں یہ مجموعی نہیں یہ روزانہ کی اموات ہیں،اس تحقیق کے مطابق 78 ہزار سے 80 ہزار روزانہ کی اموات بنتی ہیں،امپریل کالج لندن کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد و شمار بہت خطرناک ہیں ،میرے خیال میں یہ بہت زیادہ ہے، یہ اور ایسٹ میٹ ہیں لیکن صورتحال خطرناک ہے،میرے خیال میں کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ لوگوں نے مانا ہی نہیں یہاں کورونا نام کی کوئی چیز ہے۔

پاکستانی سائنسدان کہتے ہیں کہ آج بھی بازار میں جائیں تو لوگ بغیر ماسک کے گھوم رہے ہوتے ہیں،لوگوں کے شعور کا یہ عالم ہے تو پھر قیامت جیسی تیزی آنی ہے۔برطانوی تحقیق کے برعکس 10 سے 15 روزانہ اموات ہوئیں تو یہ قیامت کا منظر ہوگا۔ عوام اگر ماسک پہنتے تو 80 سے 90 فیصد کیسز میں کمی ہو سکتی تھی۔ مکمل لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے ورنہ لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔ 600ہاٹ سپاٹس والے علاقوں کو آرمی اور رینجرز کی مدد سے سیل کیا جائے۔

کورونا وائرس جسم کے ہر اعضا پر اٹیک کرتا ہے۔ دل کا فیل ہو جانا، سٹروک اور گردوں کا جواب دے جانا بھی شامل ہیں۔ کورونا وائرس سے اموات کی شرح 3 یا 4 گنا ہے۔ میرے خیال میں روزانہ 400 سے 500اموات ہورہی ہیں،وائرس جنوری 2021 میں ختم نہیں ہوگا اس کا ایک لیول برقرار رہے گا۔یہ اس بنیاد پر کم ہوگا کہ آپ کا لاک ڈائون کس حد تک ہوگا۔میں برطانوی تحقیق کو نہیں مانتا،پھر بھی صورتحال خطرناک ہے۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer