ہارٹ اٹیک سے قبل ظاہر ہونے والی علامات کیا ہیں؟

Heartattack symptoms
کیپشن: Heartattack symptoms
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک)ہر سال کروڑوں افراد کو دل کے دورے کا سامنا ہوتا ہے  جس سے لاکھوں  افراد زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں ۔

ہارٹ اٹیک کی روایتی علامات میں سینے میں درد یا دباﺅ، ٹھنڈے پسینے، انتہائی کمزوری وغیرہ شامل ہیں مگر کچھ ایسی واضح علامات بھی ہوتی ہیں جو بیشتر افراد کو معلوم نہیں اور انہیں معمولی سمجھ کر نظر انداز کردیا جاتا ہے تاہم وہ علامات دل کے دورے کے خطرے کی نشاندہی کررہی ہوتی ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق عام طور پر ایسا ہارٹ اٹیک موت کا باعث بنتا ہے جس میں دل کی دھڑکن غیر مستحکم ہوتی ہے اور دل کو نقصان پہنچتا ہے۔ جسمانی طور پر متحرک رہنا  ہارٹ اٹیک کے بعد موت کے خطرے کو کم کرتا ہے۔  جو لوگ معتدل اور سخت زندگی گزارنے کے عادی ہیں اُن کے ہارٹ اٹیک کے دوران موت کے امکانات سست افراد کے مقابلے میں 45 فیصد تک کم ہیں

طبی ماہرین کے مطابق ہارٹ اٹیک کی سب سے عام مگر خاموش علامت تھکاوٹ  بھی ہے، ہارٹ اٹیک سے کچھ عرصہ پہلے لوگ بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں اور اپنے روزمرہ کے کام کرنے میں بھی مشکل محسوس کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کے دورے سے قبل دل سے خون کے بہاﺅ میں کمی آتی ہے جس سے پٹھوں پر اضافی دباﺅ آتا ہے اور لوگ تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

اگر آپ کو اکثر سیڑھیاں چڑھنے کا موقع ملتا ہو اور سانس لینے میں تکلیف نہ ہوتی ہو تاہم اوپر پہنچنے کے بعد ایسا لگتا ہو جیسے دم گھٹ رہا ہے تو یہ ہارٹ اٹیک کا اشارہ ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر خواتین سیڑھیاں چڑھنے یا بازار جانے کے دوران سانس کی کمی کا شکار ہو تو اسے نظر انداز مت کریں۔ درحقیقت دل میں خون کا بہاﺅ بلاک ہونے کی صورت میں سانس کے نظام پر یہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر دل کے مریضوں کو ہارٹ اٹیک سے پہلے احساس ہوتا ہے جیسے سب کچھ ٹھیک نہیں، اگر تو ایسا وجدانی احساس آپ کو بھی محسوس ہو اور آپ خود کو بغیر کسی وجہ کے ہی بیمار محسوس کریں تو بہتر ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کرلیں۔ درحقیقت ہارٹ اٹیک سے پہلے اکثر افراد ذہنی طور پر زیادہ مستعد نہیں رہتے جیسے عام زندگی میں ہوتے ہیں اور یہی ایک خاموش علامت بھی ہوتی ہے۔

اگر تو آپ کو اکثرا کھانے کے بعد سینے میں جلن کا احساس ہوتا ہو تو یہ فکرمندی کا باعث نہیں تاہم اگر پہلے کبھی ایسا نہ ہوا ہو تو پھر یہ ہارٹ اٹیک کی خاموش علامت بھی ہوسکتی ہے، جبکہ انجائنا کی تکلیف کا اظہار بھی ہوسکتا ہے جس میں دل کو خون کی روانی میں کمی ہونے سے جلن محسوس ہونے لگتی ہے اور یہی چیز آگے بڑھ کر ہارٹ اٹیک کا سبب بن جاتی ہے۔