سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دہشتگردوں کو سہولت فراہم کرنے کا الزام

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دہشتگردوں کو سہولت فراہم کرنے کا الزام
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر دہشت گردوں کو سہولیات فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ 

ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو اس وقت شدید قسم کے تنازع کا سامنا کرنا پڑا جب افواہیں سامنے آئیں کہ ایکس نے مبینہ دہشت گرد گروہوں اور امریکا میں پابندی کے شکار افراد کو سبسکرپشن کی سہولتیں فراہم کیں۔ٹیک ٹرانسپیرنسی پراجیکٹ (ٹی ٹی پی) نے بتایا کہ ایکس نے حزب اللہ کے عہدیداروں سمیت دیگر متنازع شخصیات کے اکاؤنٹس کو  بلیو ٹک فراہم کیے اور اس سروس کے لیے ایکس ان سے تقریباً 8 ڈالر ماہانہ وصول کرتا ہے۔

ٹی ٹی پی نے کہا کہ حوثیوں کے نام سے مشہور انصار اللہ کے ذریعے چلائے جانے والے ایک اکاؤنٹ نے بھی بظاہر اپنے تصدیق شدہ ٹک کے لیے ادائیگی کی تھی، اس اکاؤنٹ کے 23 ہزار سے زیادہ فالورز ہیں جبکہ امریکا اور برطانیہ میں حوثیوں پر پابندیاں عائد ہیں۔ برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ کہ اس نے حوثیوں کو بحیرہ احمر میں بین الاقوامی جہاز وں  پر حملہ کرنے کی صلاحیت کو  متاثر کرنے اور  یمن کے امن و  استحکام اور سلامتی کو فروغ دینے کے لیے پابندیاں لگائی ہیں۔

امریکا نے اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے افراد، اداروں اور ممالک پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں تاہم ایکس ایسے افراد کو پریمیم اکاؤنٹس فروخت کر رہا ہے۔ 

ٹی ٹی پی کی رپورٹ شائع ہونے کے بعد ایکس نے متعدد اکاؤنٹس سے بلیو ٹک کو ہٹا دیا تھا۔ناقدین کا کہنا ہے کہ اس معاملے نے مسائل کو بڑھا دیا ہے اور امریکا کی پابندیوں کا سامنا کرنے والے افراد اور اداروں کو ایک سوشل پلیٹ فارم مہیا کیا ہے، قانونی ذمہ داریوں کی پیروی کے دعوے اور انتہائی سخت نگرانی کے باوجود ایکس نے آن لائن مواد پر آزادی اظہار رائے پر توجہ مرکوز رکھی۔ٹی ٹی پی کے ڈائریکٹر کیٹی پال نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ ایکس  نے "اپنے پلیٹ فارم پر کنٹرول کھو دیا ہے۔

ایکس کے مالک ایلون مسک جو ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو بھی ہیں اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہیں، پہلے کہہ چکے ہیں کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو "ٹاؤن اسکوائر" کی طرح بنانا چاہتے ہیں جہاں لوگوں کو اظہار خیال کی آزادی ہو۔
 

Ansa Awais

Content Writer