افغانستان میں طالبان کے سوا کوئی آپشن نہیں:وزیر اعظم کاانٹرویو

 افغانستان میں طالبان کے سوا کوئی آپشن نہیں:وزیر اعظم کاانٹرویو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : پاکستان اوربھارت میں بڑا مسئلہ کشمیر کاہے،جسےمذاکرات سے حل کیاجاسکتا ہے،لیکن بدقسمتی سے بھارت میں آر ایس ایس کی حکمرانی ہے،وزیراعظم عمران خان کا سی این این کو انٹرویو میں کہنا تھاکہ بھارت کواپنے ملک اوردنیا سے بہتر جانتا ہوں،حکومت میں آتے ہی کہا،آپ ایک قدم بڑھائیں ،ہم دو قدم آگے آئیں گے

وزیراعظم کا کہنا ہےکہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو آج یا کل تسلیم کرنا ہی پڑے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حملوں کی قیمت ہمیں ادا کرنا پڑی کیونکہ پاکستان امریکہ کا اتحادی تھا۔ مقبوضہ کشمیرکا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہاں سب سے زیادہ مظالم ہو رہے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ کشمیر میں ہزاروں افراد نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ہے لیکن کمشیر پر عالمی میڈیا اتنا خاموش ہے جب کہ بھارت وہاں مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔

کیا اس وقت افغانستان میں طالبان کے سوا کوئی آپشن ہے؟ جلد یا بدیر انہیں تسلیم کرنا ہی پڑے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ پڑوسی ملک میں بد ترین انسانی بحران جنم لے رہا ہے، ہرکوئی افغان عوام سے متعلق تشویش میں مبتلا ہے، دہشت گردی کےخلاف امریکی جنگ نے ہی دہشت گردوں کو جنم دیا اور بطور اتحادی واشنگٹن کی پالیسیوں کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی طالبان، بلوچ دہشتگرد تنظیمیں اور داعش پاکستان کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہیں، کبھی نہ کبھی افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا پڑے گا، افغانستان پر معاشی دباؤ ڈالنے سے طالبان نہیں بلکہ افغان عوام کو ہی نقصان ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ نے ہی دہشت گردوں کو جنم دیا، امریکا کو ڈرون حملوں کی پالیسی پر نظر ثانی کرنا پڑے گی، امریکی بم دیہاتوں میں پھٹے جس کے نتیجے میں بڑا جانی نقصان ہوا، امریکی پالیسی کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑا کیوںکہ ہم امریکا کے اتحادی تھے اورامریکا کی جنگ میں شمولیت کے بعد اسلام آباد قلعہ کا منظرپیش کررہا تھا۔

وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ چین میں ہمارے سفیر سنکیانگ کے علاقے میں گئے، ہمارے سفیر کے مطابق سنکیانگ کی صورتحال مغربی ممالک کے بیانات سے مختلف ہے، مقبوضہ کشمیر اقوام متحدہ کے مطابق متنازع علاقہ ہے، مقبوضہ کشمیر میں قتل عام ہورہا ہے، سنکیانگ اور کشمیر کی صورتحال کا کوئی مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ چین اورمغربی دنیا کے نقطہ نظر ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں، ہم ایک اور سرد جنگ کی جانب بڑھ رہےہیں اور ہمیں دوسری سرد جنگ سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔

 وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے ہاں پہلے ہی 30 لاکھ افغان پناہ گزین موجود ہیں، بھارت میں آرایس ایس نظریہ کی حکمرانی ہے، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان میں خودکش حملوں کا آغازہوا، بھارت مقبوضہ کشمیرمیں معصوم لوگوں کی نسل کشی کررہا ہے، سابق صدر ٹرمپ سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے آوازاٹھائی، بھارت کا 5 اگست 2019 کا اقدام یو این قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔