(سٹی 42) پاکستان فلم انڈسٹری کے سینئر اداکار اسد بخاری 90 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ، فلمی حلقوں نے اسد بخاری کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔
سینئر اداکار اسد بخاری1924 ء میں ضلع گوجرانوالہ کے قریبی قصبے گکھڑ میں پیدا ہوئے، اُن کا اصل نام سید اعجاز الحسن بخاری تھا، ان کے والد حکیم تھے، انہیں سب سے پہلے فلمساز و ہدایت کار شباب کیرانوی نے اپنی فلم’’ ثریا‘‘ میں موقع دیا، اسد بخاری نے اُردو فلموں سے اپنا فلمی سفر شروع کیا اور اس کے بعد پنجابی فلموں میں ولن کے طور پر جلوہ گر ہوئے اور بہت شہرت حاصل کی،انہوں نے ذاتی فلمیں بھی بنائیں اور کچھ فلموں کی ہدایت کاری بھی کی۔
مظہر شاہ کے بعد سب سے زیادہ مقبول ولن اسد بخاری ہی تھے اور مظہر شاہ کی بڑھکوں کے بعد ان کی بڑھکیں زبان زدعام ہوئیں۔70 کی دہائی میں وہ کچھ پنجابی فلموں میں ہیرو کے طور پر بھی آئے جن میں آسو بلا ،بلا چمپئن ، خان زادہ اور اکیلا‘‘شامل ہیں، ان کی ذاتی فلم ’’دلاں دے سودے‘‘بھی سپر ہٹ ثابت ہوئی ، ’’میں اکیلا ‘‘اردو فلم تھی لیکن یہ فلم باکس آفس پر کامیابی سے ہمکنار نہ ہو سکی ۔
اسد بخاری نے 27اردو اور 92پنجابی فلموں میں کام کیا،ان کی مشہور فلموں میں’’ ثریا ،باغی سپاہی، لنڈا بازار، میرا ماہی ، محلے دار، بائوجی، جنٹر مین، روٹی، سجن پیارا، جند جان، تیرے عشق نچایا، مستانہ ماہی، سردا بدلہ، اور سوہنی مہینوال‘‘ شامل ہیں۔
2004ء میں فلم ڈائریکٹر ظہور حسین گیلانی کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم پگڑی سنبھال جٹا اسد بخاری کی آخری فلم تھی ،بھٹی پکچرز کی بننے والی ہر فلم میں اسد بخاری کاسٹ ہوتے تھے، اسد بخاری کا بیٹا ولی بخاری اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فلم انڈسٹری میں کام کررہا ہے۔