ویب ڈیسک: دریائے بیاس میں بھاکڑا ڈیم سے مزید پانی چھوڑے جانے کا پروگرام ملتوی کر دیئے جانے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے بتایا ہے کہ بھاکڑا اور پونگ ڈیموں سے اس وقت تک کوئی اضافی پانی نہیں چھوڑا جائے گا جب تک کہ پنجاب اور ہریانہ کے نشیبی علاقوں میں حالات معمول پر نہیں آتے۔
پہلے بھارتی میڈیا میں یہ اطلاعات آ رہی تھیں کہ بھاکڑا ڈیم سے جمعرات کی صبح 10 بجے سے مزید 16 ہزار کیوسک پانی دریائے ستلج میں چھوڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پریس ٹرسٹ آٖف انڈیا نے خبر دی تھی کہ بھاکڑا بیاس مینیجمنٹ بورڈ ننگل کے حکام کے حوالہ سے ڈپٹی کمشنر اونا رگھو شرما کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح دس بجے 16 ہزار کیوسک مزید پانی دریائے بیاس میں ڈالا جائے گا۔ اس سے پہلے 19 ہزار کیوسک پانی بیاس میں ڈالا جا رہا ہے۔ صبح دس بجے کے بعد سے بیاس میں پانی 35 ہزار کیوسک ہو جائے گا۔شرما نے کہا کہ ستلج سے نکیاں، لوہند اور روپڑ تھرمل پلانٹس کے ذریعے 30,000 کیوسک پانی چھوڑا جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بارشوں کے باعث مقامی گڑھوں کا پانی بھاکڑا اور ننگل ڈیم میں گرتا ہے جس کی وجہ سے ننگل ڈیم کے بہاؤ میں کچھ عرصے کے لیے تقریباً 5000 کیوسک پانی کا اضافہ ہوسکتا ہے۔ افسر نے مزید کہا کہ کسی دوسرے مسئلے یا ہنگامی صورتحال پر قابو پانے کے لیے، ننگل سے پانی کا بہاؤ، نیچے کی طرف دریائے ستلج کی طرف، سری آنند پور صاحب ہائیڈل چینل اور ننگل ہائیڈل چینل میں مختصر مدت کے لیے بڑھ سکتا ہے۔
بعد ازاں رات پونے دس بجے ہندوستان ٹائمز نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے حوالہ سے بتایا کہ اب بھاکڑا بیاس مینجمنٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ بھاکڑا اور پونگ ڈیموں سے اس وقت تک کوئی اضافی پانی نہیں چھوڑا جائے گا جب تک کہ پنجاب اور ہریانہ کے نشیبی علاقوں میں حالات معمول پر نہیں آتے۔
واضح رہے کہ ہماچل پردیش مین غیر معمولی بارشوں کے بعد ڈیموں پر دباو بڑھنے کے سبب بھارتی ڈیموں سے بیاس، ستلج، راوی اور چناب دریاوں میں پانی چھوڑے جانے کے سبب بھارت میں ہریانہ، پنجاب کے بعض علاقوں میں پانی جمع ہونا شروع ہو گیا ہے جبکہ پاکستان کے پنجاب میں بھی دریاوں کے کناروں پر بعض نشیبی علاقے زیر آب آنا شروع ہو گئے ہیں۔
No excess water shall be released from Bhakra and Pong dams till situation in downstream areas of Punjab and Haryana normalises: Bhakra Beas Management Board, reports PTI
— Hindustan Times (@htTweets) July 12, 2023
Track updates - https://t.co/DwE7GKDZqt pic.twitter.com/pejYSpC0c3