ملک اشرف: الاٹمنٹ کی آڑ میں سرکاری زمین پر غیرقانونی قبضے کا کیس، لاہور ہائیکورٹ نے شہری اور پنجاب حکومت کے درمیان 63 سال پرانا زمینی تنازعے کا فیصلہ سنادیا، شہری زمین پر اپنا حق ثابت نہ کرسکا، عدالت نے پنجاب حکومت کو زمین واپس لیکر آج تک کا لگان بھی وصول کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست کے مطابق شہری کو 1958 میں خوشاب میں گرو مور فوڈ سکیم کے تحت 3 برس کیلئے 8 کنال زمین الاٹ ہوئی تھی، ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر کالونیز نے 1967 میں زمین ضبط کرلی۔ ایڈیشنل کمشنر نے 1977 میں الاٹمنٹ قانونی قرار دیدی، ممبر بورڈ آف ریونیو نے 1994 میں ایڈیشنل کمشنر کے فیصلے کو کالعدم کردیا۔متعدد درخواستیں خارج ہونے پر شہری نے پنجاب حکومت کیخلاف سول کورٹ میں دعوی دائر کردیا۔
سول کورٹ نے2011 میں دعوی خارج کردیااور سول کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کا فیصلہ شہری کے حق میں آیا، تاہم پنجاب حکومت نے اس اپیل کے فیصلے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نے پنجاب حکومت کی نگرانی اپیل پر فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ 7 صفحات کے تحریری فیصلے کو عدالتی نظیر بھی قرار دیا گیا ہے، فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ معاملہ سرکاری زمین کا ہے جو ریونیو کے دائرہ اختیار میں ہے۔
زمین پر غیرقانونی قابض شہری عطا رسول یہ ثابت نہیں کر سکا کہ اسے زمین دوبارہ الاٹ ہوئی، شہری اتنے سال زمین پر غیر قانونی قابض رہا، حکومت 6 دہائیوں سے زمین کی نیلامی کیلئے کوشش کرتی رہی، تاہم شہری نے مخلتف مقدمے بازی سے نیلامی رکوا رکھی تھی، عدالت نے پنجاب حکومت کو زمین واپس لینے اور آج کے دن تک کا لگان بھی وصول کرنے کا حکم دیا ہے۔