ویب ڈیسک: عمران خان کی 9 مئی کی دوپہر گرفتاری کے بعد پنجاب میں پرتشدد کارروائیوں میں ملوث 1650 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ پختونخوا میں 659 افراد کو گرفتار کرنا پڑا۔ پختونخوا میں دو روز سے جاری پر تشدد مظاہروں کے دوران پانچ افراد جاں بحق ہوگئے۔ شر پسندوں کے حملوں میں دونوں صوبوں میں 21 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ پنجاب میں شر پسندوں کی پرتشدد کارروائیوں میں150 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں لاہور کے ڈی آئی جی آپریشنز بھی شامل ہیں۔ جمعرات کی سہ پہر تک لاہور میں 63، گوجرانوالہ میں13، راولپنڈی میں 29، فیصل آباد میں 25، سیالکوٹ میں 6، میانوالی میں بھی 6اٹک میں 10،پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔پنجاب پولیس کی 70 گاڑیوں کو شر پسندوں نے توڑ پھوڑ ڈالا یا نذر آتش کر دیا۔
محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں اب تک 679 گرفتار کر لئے گئے، 15 سرکاری عمارتیں دوران احتجاج جلا دی گئیں ۔ پختونخوا میں منگل اور بدھ کو تحریک انصاف کے کارکنوں نے 139 مقامات پر سڑکوں کو بلاک کیا۔ پولیس کی جانب سے مختلف کارروائیوں کے دوران 659 افراد کو حراست و تحویل میں لیا گیا ، مظاہروں میں پانچ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 58 پولیس اھلکاروں سمیت تین سو افراد زخمی ہوگئے ۔ صوبے کے مختلف علاقوں میں مظاہرین نے 12 سرکاری گاڑیوں سمیت 17 گاڑیوں کو آگ لگائی ۔
ریڈیو پاکستان پشاور ، نادرا میگا سنٹر ، پولیس چوکیاں اور دیگر کئی عمارتوں اور دکانوں میں لوٹ مار کی گئی اور قیمتی اشیاچوری کی گئیں۔ تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہروں میں 58 پولیس اہلکاروں سمیت 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔