جموں و کشمیر  سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کافیصلہ، پاکستان کا شدید ردعمل

جموں و کشمیر  سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کافیصلہ، پاکستان کا شدید ردعمل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: جموں و کشمیر  سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر پاکستانی سیاست دانوں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ 

 سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے مقبوضہ جموں وکشمیر سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کی طرح بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔ بھاتی سپریم کورٹ کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قرارداوں کے منافی ہے۔ اس لئے یہ فیصلہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یہ فیصلہ دے کر بھارتی سپریم کورٹ نے عالمی جرم کیا ہے۔عالمی قانون، سلامتی کونسل کی قراردادیں جموں وکشمیر کو متنازعہ خطہ اور مسئلہ تسلیم کرتی ہیں۔ عالمی قانون ،سلامتی کونسل کی قراردادوں کو بھارتی سپریم کورٹ یا بھارتی حکومت کا کوئی اقدام ختم نہیں کرسکتا۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ جموں وکشمیرعالمی سطح پر مسلمہ تنازعہ، بھارتی سپریم کورٹ کے کہنے سے اٹوٹ انگ کا جھوٹ سچ نہیں ہوجائے گا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے بی جے پی کی پالیسی پرایک کارکن بن کر عمل کیا۔ بھارتی سپریم کورٹ اس سے قبل بابری مسجد پر بھی کھلی لاقانونیت کرچکی ہے، یہ فیصلہ کشمیریوں کی قربانیوں کو ختم نہیں کر سکتا۔ ایسے متعصب فیصلے سے جدو جہد آزادی مقبوضہ کشمیر میں تیزی آئے گی۔
شہباز شرف کا کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سلامتی کونسل اپنے اجلاس میں تنازعہ جموں وکشمیر کی متنازعہ مسلمہ عالمی حیثیت کا اعادہ کرچکی ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او۔آئی۔سی) بھی اپنے اجلاسوں، قراردادوں اور اعلامیوں کے ذریعے جموں وکشمیر کے متنازعہ ہونے کو تسلیم کرتی ہےبھارتی ظلم وجبر ،5 اگست 2019 اور بھارتی سپریم کورٹ کے عامی قوانین کے منافی فیصلوں سے کشمیریوں کو ان کی آزادی سے محروم نہیں کیاجاسکتا۔ ایسے ہتھکنڈوں سے دنیا کی آنکھوں میں نہ دھول جھونکی جاسکتی ہے نہ ہی جموں وکشمیر پر عالمی پوزیشن تبدیل ہوگی۔ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر پر اپنے ناجائز اور غیرقانونی قبضے کو طول دینے کے لئے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بھارت اوچھے ہتھکنڈے چھوڑ کر تنازعہ جموں وکشمیر کے منصفانہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کی سنجیدہ کوششوں کی طرف آئے۔ 

مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف ارگنائزر مریم نواز شریف نے بھی بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ایک اور بھارتی جھوٹ قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام، پاکستان اور دنیا بھارتی فریب کو مسترد کرتے ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے تاریخی جرم کیا، بھارت سو ناٹک کرے، جموں و کشمیر کشمیریوں کا ہے کشمیریوں کا ہی رہے گا، بھارت کے کشمیریوں کو غلام بنانے کے تمام ہتھکنڈے ناکام ہو چکے ہیں۔ 

مریم نواز نے کہا کہ تنازعہ جموں و کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔ کشمیر کے عوام کا آزادی اور استصواب رائے کا حق نہیں چھینا جا سکتا۔ جموں و کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ مسئلہ ہے کوئی بھی بھارتی ہتھکنڈا اس مسلمہ عالمی تنازع کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتا۔ 

امیرِ جماعت اسلامی سراج الحق نے مقبوضہ جموں وکشمیر سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلہ کی کوئی حیثیت نہیں۔ فیصلے کو کشمیری عوام ،پوری قیادت نے یکسرمسترد کردیا ہے۔ آرٹیکل 370سے متعلق مودی کورٹ کا فیصلہ جبر، ظلم اور لاکھوں کشمیریوں کے حق پر ڈاکہ ہے۔ اسلام آباد کی ذمہ داری ہے، کمر کس کے کشمیر کا کیس عالمی سطح پر لڑے۔ کشمیر پر مستقل ڈپٹی وزیرخارجہ تعینات کیا جائے، مظفرآباد میں عالمی کشمیر کانفرس کا انعقاد کیا جائے۔ عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں کو مسئلہ کشمیر کی ماضی اور موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا جائے۔ 
 سراج الحق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور غزہ میں بھارت اور اسرائیل کی دہشت گردی جاری ہے، دونوں خطوں کے عوام اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں،کشمیریوں اور اہل فلسطین کو ضرور ظالموں سے ضرور آزادی ملے گی۔ پاکستان کشمیریوں ، فلسطینیوں کی بھرپور سفارتی، سیاسی ، اخلاقی امداد کرے۔ جماعت اسلامی کشمیریوں اور فلسطینیوں کی ہرحال میں مدد جاری رکھے گی۔ 

استحکام پاکستان پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ برقرار رکھنا بھارتی تنگ نظری اور ہٹ دھرمی ہے۔ کشمیریوں کے حقوق کو تسلیم کرنے سے انکار سپریم کورٹ کی فیصلہ سازی میں کمزوری اور اخلاقی پستی کا ثبوت ہے۔ انتہا پسند اور دہشت گرد بھارت کا بھیانک چہرہ پہلے بھی کئی بار بے نقاب ہو چکا ہے، مگر وہ پھر بھی کشمیریوں کی حق تلفی اور انسانیت سوزی سے پیچھے نہیں ہٹ رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی بھارتی سپریم کورٹ اور ایسے یکطرفہ فیصلہ سازی کے پورے نظام کی بھر پور مذمت کرتی ہے۔ مودی سرکار اور سپریم کورٹ کے متنازعہ فیصلہے نے مقبوضہ کشمیر کی آزادانہ حیثیت سے انکار کر کے ناانصافی کی تاریخ رقم کی ہے۔ یہ فیص انسانی حقوق کے خود ساختہ چیمپیئن بھارت کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے۔ 

واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی تبدیلی سے متعلق متعصبانہ فیصلہ سناتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دے دیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے آرٹیکل 370 کی منسوخی کا بھارتی صدر کا فیصلہ درست قرار دے دیا ہے، ساتھ ہی بھارتی سپریم کورٹ نے 30 ستمبر 2024 تک مقبوضہ کشمیر میں الیکشن کرانے کا حکم دے دیا ہے۔