جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے راستہ کھلوانے کی ویڈیو کی تردید کردی

Qazi Faez Isa
کیپشن: Qazi Faez Isa
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سرکاری ملازمین کے احتجاج میں راستہ کھلوانے کی ویڈیو کی تردید کردی۔   

سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوشل میڈیا پر وائرل اپنی ویڈیو پر وضاحت جاری کی ہے۔جسٹس قاضی فائز کا کہنا ہے کہ شاہراہ دستور پر شہریوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹیں تھیں۔ بغیر اجازت ان کی ویڈیو بنائی اور مفروضوں پر تشریحات کی گئیں۔

اپنے بیان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عزت و وقار اور نقل و حرکت کی آزادی ہر شہری کے بنیادی آئینی حقوق ہیں۔ عدالت آتے جاتے وہ ناتو خود عدالتی لباس میں ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کے ساتھ باوردی سپاہی ہوتے ہیں، سپریم کورٹ میں دس گھنٹے کام کے بعد بطور شہری پیدل واپس جارہا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 8 نومبر کی صبح عدالت جاتے ہوئے دیکھا کہ ٹریفک روکی گئی ہے۔ دریافت کرنے پر بتایا گیا صدرمملکت کے لئے روٹ لگا ہے۔ روٹ کی وجہ سے سینکڑوں گاڑیاں رکی ہوئی تھیں جن میں ہزاروں لوگ پھنسے تھے۔ دیکھ کر افسوس ہوا کہ ایسا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہورہا ہے۔احتجاج آئینی حق ہے مگر شہریوں کی ذمہ داریاں بھی آئین میں دی گئی ہیں،سڑکیں بند ہونے سے مریض ہسپتال نہیں جاسکتے اور لوگوں کا کاروبار بھی متاثر ہوتا ہے

جسٹس فائز عیسیٰ کے مطابق اسی روز جب عدالت سے شام کو معمول کے مطابق پیدل گھر کی طرف روانہ ہوا تو درجن بھر سرکاری ملازمین کے احتجاج کے باعث سڑک بند تھی۔ دوسری سڑک کو دو رویہ بنایا گیا مگر وہاں بھی سرکاری نمبر والی گاڑیاں ممنوع پارکنگ والی جگہوں پر کھڑی تھیں۔ یہ دیکھ کر ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی سی سے شہری کی حیثیت سے دریافت کیا کہ انھوں نے اپنی اور دوسروں کی گاڑیاں غیر قانونی کیوں پارک کیں۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے بھی راستے بند کرنے سے منع فرمایا اور اسے شیطانی عمل قرار دیا، آپ ﷺ خصوصی یا امتیازی سلوک (پروٹوکول) بھی پسند نہیں کرتے تھے۔ اس سنت پر آج غیر مسلم ممالک میں تو عمل ہورہا ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ پاکستان میں عمل نہیں کیا جاتا۔